Encyclopedia of Muhammad

صفہ اور اصحابِ صفہ

Published on: 18-Apr-2025

صفہ عربی زبان میں اس چبوترے کو کہتے ہیں جس پر چھت ڈال دی گئی ہو۔ عرف میں صفہ سے مرادمسجد نبوی sym-1 کی وہ جگہ ہے جو سایہ دار تھی اور وہ وہاں مقیم صحابہ کرام کی آماجگاہ تھی۔1 اسی صفہ کے مقیم صحابہ کرام کو اصحاب صفہ کہا جاتا تھا۔ 2 صفہ کا یہ چبوترہ اپنی بے سروسامانی کے باجود بیک وقت عظیم درسگاہ ہونے کے ساتھ ساتھ نبی کریم sym-1 کی خدمت میں حاضر ہونے والے افراد وقبائل کےلیے مہمان خانہ بھی تھا جہاں دور درازسے آئے مہمان اور مسافر ٹھہرا کرتے تھے۔ 3 یہ ایک چھاؤنی اور عسکری تربیت گاہ بھی تھی جہاں اہل صفہ تربیت پاکر دشمنان اسلام کے خلاف معرکہ آرائی کےلیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے۔ 4

صفہ سے قبل کی درسگاہیں

آپ sym-1 پر جو وحی قرآن کریم کی صورت میں نازل ہوتی وہ آپ sym-1 صحابہ کرام sym-7 کو سکھاتے اور وہ دوسرے لوگوں تک اس کو پہنچاتے رہتے تھے۔ اس کام کے باقائدہ اہتمام کے لئے مختلف مقامات متعین تھے جس کی ایک مثال حضرت عمر فاروق sym-5 کی ہمشیرہ حضرت فاطمہ بنت خطاب sym-5 کا گھر تھا جہاں تعلیم القرآن کی ایک درسگاہ قائم تھی اور اس کے معلم حضرت خباب بن الارت sym-5 تھے جو ان کو قرآن کی تعلیم دیا کرتے تھے۔ 5 اسی طرح رسول اللہ sym-1 کے مدینہ منورہ کی طر ف ہجرت فرمانے سے قبل مدینہ منورہ میں تعلیم وتعلم کا سلسلہ حضرت مصعب بن عمیر sym-5 نے حضرت سعد بن معاذ sym-5 کےگھر میں قائم کیا ہوا تھا۔ 6

صفہ کی درسگاہ

جب رسول اللہ sym-1 مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں آپ sym-1 نے اپنا حلقہءِتعلیم شروع فرمایا۔ آپ sym-1 فجر کی نماز اور اپنے دیگر معمولات سے فارغ ہوکر اسطوانہ توبہ کے قریب تشریف فرما ہوتے۔ اہل صفہ اور مہمان وہاں پہلے سےموجود رہتے اور حلقہ بنا کر آپ sym-1کے انتظار میں تشریف فرما ہوتے۔ آپ sym-1 ان کے پاس جاکر حال احوال دریافت کرنے کے بعد ان کو قرآن کریم کی آیات سکھاتے اورپھر نبی کریم sym-1 سے سوال وجواب کے ذریعہ علم حاصل کرتے۔ 7 جب طالبانِ علم کی تعد اد میں اضافہ ہوگیا تو رسول اللہ sym-1 نے مسجد کے اندر ہی ایک کونے میں ایک چبوترہ بنوایا اور اس جگہ کو علم کی تدریس اور صفہ کے طالبان علم کے قیام کے لئے مختص کردیا۔ 8

صفہ کا محل وقوع

مدینہ منورہ ہجرت کرنے کے تقریباً 17 ماہ بعد جب قبلہ بیت المقدس سے تبدیل ہوا اور بیت اللہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی جانے لگی تومسجد نبوی sym-1کے شمال کی جانب جو قدیم محراب تھی اس کو رسول اللہ sym-1 کے حکم سے اہل صفہ کا ٹھکانا بنادیا گیا جس کی چوڑائی اور لمبائی کم از کم اتنی تھی جس میں تقریباً 200 سے 300افراد کی گنجائش موجود تھی۔9

اصحاب صفہ کی تعداد

اہل صفہ کے مستقل طلبہ کی تعداد میں کمی وبیشی ہوتی رہتی تھی۔ کبھی تو یہ تعداد70 ہوجاتی اور کبھی اس سے کچھ زیادہ۔ 10 ان میں سے کچھ صحابہ کرام sym-7 اپنے کام کاج کی وجہ سےمستقل بنیادوں پر حاضر نہیں ہوپاتے تھے۔ اس کےعلاوہ وہ لوگ بھی اس چبوترے میں قیام پذیر ہوتے جو مدینہ منورہ کے باہر سے تشریف لاتے اور ان کا کوئی جاننے والے مدینہ منورہ میں نہ ہوتا۔ البتہ ایک خاص تعداد ان صحابہ کرام sym-7 کی تھی جنہوں نے اپنے آپ کو صرف حصوقل علم کےلیے وقف کررکھا تھا لہذا وہ مستقل طور پر مسجد میں مقیم تھے۔ 11

اصحاب صفہ کے نام

خلافائے راشدین کے علاوہ اہل صفہ میں شامل وہ عظیم شخصیات جنہوں نے نبی کریم sym-1 سے کسب فیض کیا ان کی تعداد کا از اول تا آخر مجموعہ نکالا جائے تو یہ تعداد تقریبا 400 کے قریب بنتی ہے۔ 12 ان میں سے بعض مشہور صحابہ کرام sym-7 کے نام یہ ہیں :

  1. اسماء بن حارثہ sym-5
  2. الاغرالمزنی sym-5
  3. اوس بن اوس الثقفی sym-5
  4. براء بن مالك بن النضر sym-5
  5. بشير ابن الخصاصیۃ sym-5
  6. ثابت بن الضحاك sym-5
  7. ثقف بن عمرو بن شميط sym-5
  8. جاریہ بن جميل sym-5
  9. جرہد بن خويلد sym-5
  10. جعيل بن سراقہ الضمری sym-5
  11. حارثہ بن النعمان الانصاری sym-5
  12. حازم بن حرملہ الاسلمی sym-5
  13. حبيب بن زيد بن عاصم الانصاری المازنی sym-5
  14. حذيفہ بن اسيد ابو سريعہ الغفاری sym-5
  15. حرملہ بن اياس sym-5
  16. حرملہ بن عبد الله العنبری sym-5
  17. الحكم بن عمير الشمالی
  18. الحكم بن معاويہ sym-5
  19. حنظلہ بن ابو عامر الراہب غسيل الملائكہ sym-5
  20. خالد بن زيد ابو ايوب sym-5
  21. خريم بن اوس طائی sym-5
  22. خريم بن فاتك الاسدی sym-5
  23. خنيس بن حذافہ السہمی sym-5
  24. دكين بن سعيد المزنی sym-5
  25. دو البجادين المربی (عبدالله) sym-5
  26. ربيعہ بن كعب الاسلمی sym-5
  27. رفاعہ ابو لبابہ الانصاری sym-5
  28. سالم بن عبيد الاشجعی sym-5
  29. سعد بن مالك ابو سعيد الخدری sym-5
  30. سعد بن ابی وقاص ابو اسحاق sym-5
  31. سعيد بن عامر بن حذيم الجمحی sym-5
  32. سفينہ ابو عبد الرحمن sym-5
  33. شداد بن اسيد sym-5
  34. شقران sym-5
  35. شمعون ابو ريحانہ الازدی sym-5
  36. طخفہ بن قيس الغفاری sym-5
  37. طلحہ بن عمرو النصری sym-5
  38. عبادہ بن قرص sym-5
  39. عباد بن خالد الغفاری sym-5
  40. عبد الله بن ام مكتوم sym-5
  41. عبد الله بن بدر الجہنی sym-5
  42. عبدالله بن الحارث بن جزء الزبيدی sym-5
  43. عبد الله بن حبشی الخثعمی sym-5
  44. عبد الله بن حوالہ الازدی sym-5
  45. عبد الله بن عبد الاسد ابو سلمہ المخزومی sym-5
  46. عبد الله بن عمرو بن حرام الانصاری السلمی ابو جابر sym-5
  47. عبد الرحمن بن قرط sym-5
  48. عبيد ابو عامر الاشعری sym-5
  49. عبید sym-5
  50. عنبہ بن غزوان sym-5
  51. عتبہ بن الندر السلمی sym-5
  52. عثمان بن مظعون sym-5
  53. العرباض بن ساريہ السلمی sym-5
  54. عقبہ بن عامر الجہنی sym-5
  55. عمرو بن تغلب sym-5
  56. عمرو بن عبسہ السلمی sym-5
  57. عمرو بن عوف المزنی sym-5
  58. عياض بن حمار المجاشعی sym-5
  59. فرات بن حيان العجلی sym-5
  60. فضالہ بن عبيد الانصاری sym-5
  61. قرہ بن اياس ابو معاويہ المربی sym-5
  62. مصعب بن عمير sym-5
  63. معاويہ بن الحكم السلمی sym-5
  64. نضلہ بن عبيد ابو برزہ الاسلمی sym-5
  65. ہلال sym-5
  66. وابصہ بن معبد الجہنی sym-5
  67. واثلہ بن الاسقع sym-5
  68. يسار ابو فكيہ sym-5
  69. ابو برزہ الاسلمی sym-5
  70. ابو ثعلبہ الخشنی sym-5
  71. ابو الدرداء عويمر sym-5
  72. ابو رزين sym-5
  73. ابو ريحانہ شمعون sym-5
  74. ابو سعيد الخدری سعد بن مالك sym-5
  75. ابو عبيدہ بن الجراح sym-5
  76. ابو عسیب sym-5
  77. ابو فراس الاسلمی sym-5
  78. ابو مویہبہ sym-5
  79. ابو ہريرة الدوسي (مکرر)sym-5
  80. ہند بن الحارثہ الاسلمی sym-5
  81. عرفہ الازدی sym-5
  82. كعب بن مالك الانصاری sym-5
  83. عبد الله بن قيس ابو موسى الاشعري sym-513
  84. ابو عبد الله الفارسی sym-5
  85. ابو عبيدہ عامر بن عبد الله بن الجراح sym-5
  86. ابو اليقظان عمار بن ياسر sym-5
  87. عبد الله بن مسعود الہذلی sym-5
  88. مقداد بن عمرو بن ثعلبہ sym-5
  89. اسود بن عبد يغوث sym-5
  90. مقداد بن اسود الكندی sym-5
  91. خباب بن ارت sym-5
  92. بلال بن رباح sym-5
  93. صہيب بن سنان بن عتبہ بن غزوان sym-5
  94. زيد بن الخطاب sym-5
  95. ابو كبشہ sym-5
  96. ابو مرثد كناز بن حصين العدوی sym-5
  97. صفوان بن بيضاء sym-5
  98. ابو عبس بن جبر sym-5
  99. سالم sym-5
  100. مسطح بن اثاثہ بن عباد بن عبد المطلب sym-5
  101. عكاشہ بن محصن اسدی sym-5
  102. مسعود بن ربيع القاری sym-5
  103. عمير بن عوف sym-5
  104. عويم بن ساعدة sym-5
  105. ابو لبابہ بن عبد المنذر sym-5
  106. سالم بن عمير بن ثابت sym-5
  107. ابو البشر كعب بن عمرو sym-5
  108. خبيب بن يساف sym-5
  109. عبد الله بن انيس sym-5
  110. ابو ذر جندب بن جنادہ الغفاری sym-5
  111. عتبہ بن مسعود الہذلی sym-5
  112. عبد الله بن عمر بن الخطاب sym-5
  113. حذيفہ بن يمان sym-5
  114. ابو الدرداء عويمر بن عامر sym-5
  115. عبد الله بن زيد الجہنی sym-5
  116. حجاج بن عمرو اسلمی sym-5
  117. ابوہريرہ دوسی sym-5
  118. ثوبان sym-5
  119. معاذ بن حارث القاری sym-5
  120. سائب بن خلاد sym-5
  121. ثابت بن وديعہ sym-514

مذکورہ بالا صحابہ کرام sym-7 کے علاوہ بھی کئی ایک نام ایسے ہیں جن کو اصحاب سِیر نے اصحابِ صفہ کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

اصحاب صفہ کو سکھائے جانے والے علوم

جو علوم درسگاہ صفہ میں پڑھائے جاتے تھے ان میں سر فہرست ایمانیات کے بعد حفظ قرآن کریم کا علم تھا۔اس کے علاوہ ان طلباء کو لکھنے کی مشق بھی کروائی جاتی تھی۔ اُس وقت جو لوگ لکھنا جانتے تھے وہ اپنی خدمات صفہ کی مجلس میں پیش کرتے تھے جیسا کہ عبادہ بن صامت فرماتے ہیں:

علمت ناسا من أهل الصفة الكتاب.15
میں نے اہل صفہ کے کئی طلبہ کو لکھنا سکھایا۔

کتابت میں خوشخطی بھی آپ sym-1 کے پیش نظر تھی جس کے لیے آپ sym-1 نے حضرت عبداللہ بن سعید بن عاص sym-5 کو منتخب فرمایا۔ اس حوالہ سے حافظ ابن عبد البر نقل فرماتے ہیں:

امرہ أن يعلم الكتابة بالمدينة، وكان كاتبا محسنا.16
ان (عبداللہ بن سعید )کو آپ sym-1 نے یہ ذمہ داری دی کہ وہ اہل مدینہ کو کتابت سکھائیں کیوں کہ وہ خوشنما خط والے کاتب تھے۔

صفہ میں تدریس کا طریقہ کار

صفہ کے چبوترے میں آپ sym-1 اپنے صحابہ کرام sym-7 کو ایک حلقہ میں بٹھا کر تعلیم وتعلم کا کام اس طرح کیا کرتے تھے گویا کہ باقاعدہ ایک جماعت میں درس وتدریس کا عمل جاری ہے۔ اس جماعت کی تدریس کبھی آپ sym-1 خود فرمایا کرتے اور کبھی آپ sym-1 کی طرف سے سے متعین کردہ کوئی دوسرا معلّم یہ کام کرتا تھا۔ اس دوران جب درس وتدریس کا عمل جاری ہوتا تو تمام طلبائے کرام اس وقت بھی انتہائی توجہ اور انہماک سے مدرس یا معلّم کی طرف متوجہ ہوتے جب حضور sym-1 کے علاوہ کوئی اور شخص تدریس کا کام سرانجا م دے رہا ہوتا۔ اس حوالہ سے حضرت ابو سعید خدری sym-5 نقل فرماتے ہیں:

جلست مع عصابة من ضعفاء المهاجرين، إن بعضنا ليستتر ببعض من العري، وقارئ يقرأ علينا، فنحن نستمع إلى كتاب اللّٰه، إذ جاء رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم فجلس وسطنا ليعدل نفسه بنا، ثم أشار بيده، فاستدارت الحلقة وبرزت وجوههم له.17
میں مہاجرین کی ایک خستہ حال جماعت کےساتھ (صفہ میں) بیٹھا تھا۔ ان میں سے بعض بعض کی پیٹھ کے پیچھے بیٹھ کر اپنا ستر چھپانے کےلیے پناہ لے رہے تھے۔ ایک پڑھانے والا ہمیں سنا رہا تھا اور ہم غور سے اللہ کا کلام سن رہے تھے۔ اس دوران رسول اللہ sym-1 تشریف لائے اور ہمارے درمیان تشریف فرماہوئے تاکہ ہم سب برابر آپ sym-1 کو دیکھ سکیں۔ پھر آپ sym-1 نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا تو حلقہ بنادیا گیا اور سب کے چہرے آپ sym-1کی طرف ہوگئے۔

اہل صفہ کی دینی واخلاقی تربیت

آپ sym-1 اصحاب صفہ کوآداب مجلس، آداب لباس، آداب اکل و شرب اور شرم وحیا کی تعلیم بھی دیتے تھے۔ چنانچہ ایک مرتبہ حضرت جرہد sym-5 تشریف فرماتھے اور ان کی ران سے کپڑا ہٹا ہوا تھا توآپ sym-1 نے ان کو سمجھایا کہ ران سَتَر میں شامل ہے اس کو چھپاؤ۔ 18 اسی طرح اگر کوئی طالبعلم نیند یا تھکاوٹ کی وجہ سے استاد کی غیر موجودگی میں آرام کی غرض سے لیٹ جاتا تو اسے لیٹنے کے آداب کی بھی تعلیم دے کر تربیت فرماتے۔ حضرت یعیش طخفہ sym-5 فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ منہ کے بل لیٹا ہوا تھا اسی اثنا میں رسول اللہ sym-1 کا گزر اس طرف سے ہوا تو آپ sym-1 نےمجھ سے فرمایا:

...إن هذه ضجعة يبغضها اللّٰه تبارك وتعالى...19
۔۔۔اس طرح سے لیٹنا اللہ تعالی کو ناپسند ہے۔۔۔

رسول اللہ sym-1 نے طلبا کی اس حوالہ سے بھی تربیت فرمائی کہ دوران تدریس یا کسی محفل ومجلس میں نشست وبرخاست کا طریقہ کار اور ادب کیا ہوگا۔ آپ sym-1 نے اہل ایمان کو یہ ہدایت دے رکھی تھی کہ کوئی بھی شخص مجلس میں حاضری کے وقت کسی کی گرد ن نہ پھلانگے بلکہ جہاں جگہ مل جائے وہاں بیٹھ جائے۔ 20

اہل صفہ کا لباس

اہل صفہ کے کپڑوں کا حال یہ تھا کہ کئی کئی دن ایک ہی کپڑا پہنے رکھتے تھے۔ ان کےپاس دوسرا لباس یا کپڑا نہیں ہوتا تھا کہ اس کو دھو کر پہن لیا کریں۔ اس کے علاوہ ان میں سے بعض کے پاس ایک ہی چادر ہوتی تھی جس سے وہ صرف اپنا ستر ہی چھپا پاتے تھے۔ اس حوالہ سے حضرت ابو ہریرہ sym-5 اہل صفہ کے لباس کا حال یوں بیان فرماتے ہیں :

كنت في سبعين من أصحاب الصفة ما منهم رجل عليه رداء إما بردة أو كساء قد ربطوها في أعناقهم، فمنها ما يبلغ الساق، ومنها ما يبلغ الكعبين فيجمعه بيده كراهية أن ترى عورته.21
میں ان 70 اصحاب صفہ میں سے تھا جن میں سے کسی کے پاس (صرف) ایک چادر یا ایک جبہ یا ایک کپڑا تھا جو انہوں نے اپنی گردن میں باندھ رکھا ہوتا تھا ، یہ کپڑا کسی کے پنڈلی تک پہنچتا اورکسی کے ٹخنے تک۔ وہ اس کو(اپنے ہاتھوں سے سمیٹ کر) اس خوف سے جمع کرتے رہتے کہ کہیں ان کا ستر نہ کھل جائے۔

اس کسما پرسی کی حالت میں اصحاب صفہ نے علم حاصل کیا ۔

اہل صفہ کا کھانا

نبی کریم sym-1 خود تو بھوک کی شدت کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھ لیتے اور اہل صفہ کے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھتے 22 لیکن اہل صفہ کی غذا کا آپ بھرپور انتظام فرماتے۔ان میں سے بعض کےکھانے کا انتظام خود آپ sym-1 فرماتے اور دیگر حضرات کو اہل مدینہ پر تقسیم فرمایا ہوا تھا۔ اس حوالہ سے آ پ sym-1 نے اہل مدینہ کو یوں ترغیب دی :

أن أصحاب الصفة، كانوا ناسا فقراء وأن رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم قال من كان عنده طعام اثنين فليذهب بثلاثة، ومن كان عنده طعام أربعة فليذهب بخمسة۔ أو كما قال: وأن أبا بكر الصديق رضي اللّٰه عنه جاء بثلاثة وانطلق نبي اللّٰه بعشرة. 23
اصحاب صفہ میں سے کچھ لوگ بہت غریب تھے اور بیشک نبی کریم sym-1 نے فرمایا کہ جس کے پاس دو لوگوں کا کھانا ہے وہ تین کو لے جائےاور جس کے پاس چار کی گنجائش ہے و ہ پانچ کو لے جائے۔ حضرت ابو بکرصدیق sym-5 تین لوگوں کو لے کر گئے اور اللہ کے نبی sym-1 دس لوگوں کو لے کر گئے۔

چونکہ صفہ پر مقیم طلباء کی تعداد زیادہ تھی اس لیے مستقل طور پر کھانے کا انتظام نہیں ہوپاتا تھا۔ اس لئے کچھ لوگ کھجوریں لا کر اہل صفہ کی خدمت کےلیے رکھ جاتے تھے اور اہل صفہ بقدر ضرورت ان میں سے استعمال فرماتے تھے۔ بسا اوقات کھجوروں کی قلت اور طلبہ کی کثرت کی وجہ سے ایک ایک کھجور ہی حصہ میں آتی تھی۔ ایک مرتبہ کچھ صحابہ کرام sym-7 نےرسول کریم sym-1 کی خدمت اقدس میں گزارش کی :

قد أحرق التمر بطوننا.24
کھجوروں ( کے مسلسل استعمال ) نے ہمارے پیٹ میں سوزش پیدا کردی ہے۔

رسول اللہ sym-1 نے یہ بات سن کر ان کو تسلی دی کہ تمہیں اس وقت یقینا تکلیف کا سامنا ہے لیکن وہ وقت دور نہیں جب تم آنے والے زمانہ میں بہت ترقیاں اور آسائشیں دیکھو گے لیکن یہ دور(موجودہ زمانہ) اور یہ حالت ایمان وعمل کے اعتبار سے اس زمانہ راحت سے بہت زیادہ اچھی ہوگی۔ 25

اہل صفہ کو دیکھ کر حضور sym-1 کا خوش ہونا

آپ sym-1 جب بھی ا ہل صفہ کو تعلیم وتعلم میں مشغول پاتے تو ان الفاظ میں اللہ تعالی کا شکر ادا فرماتے:

الحمد للّٰه الذي لم يمتني حتى أمرني أن أصبر نفسي مع قوم من أمتي، معكم المحيا ومعكم الممات.26
تمام تعریفیں اس ذات کےلیے ہیں جس نے مجھے موت سے پہلے حکم دیا کہ میں اپنے آپ کواپنی امت کے ان لوگوں کےساتھ جمائے رکھوں ( جن سے رب تعالی راضی ہے اور اے اہل صفہ) میرا جینا اور میرا مرنا تمہارے ساتھ ہی ہے۔

درسگاہ نبوی sym-1 میں تعطیلات

آپ sym-1 جب محسوس کرتے کہ صفہ میں زیر تعلیم صحابہ کرام sym-7 اب بوجوہ اکتاہٹ کا شکار ہونے لگے ہیں یا کسی وجہ سے لوٹ کر اپنے گھروں کو جانا چاہتے ہیں تو آپ sym-1 ان کو چھٹی عطا فرمادیا کرتے اور ساتھ ہی ساتھ قیمتی نصائح سے بھی نوازتے۔ اس سلسلہ میں امام بخاری sym-4 مالک بن حویرث کا قول نقل فرماتے ہیں:

أتينا النبي صلى اللّٰه عليه وسلم ونحن شببة متقاربون، فأقمنا عنده عشرين ليلة، فظن أنا اشتهينا أهلينا، فسألنا عن من تركنا في أهلينا؟ فأخبرناه - وكان رفيقا رحيما - فقال: «ارجعوا إلى أهليكم فعلموهم ومروهم، وصلوا كما رأيتموني أصلي، فإذا حضرت الصلاة، فليؤذن لكم أحدكم، وليؤمكم أكبركم.27
ہم رسول اللہ sym-1 کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے (تعلیم کے لیے) جبکہ ہم لوگ ہم عمرنوجوان تھے۔ ہم رسول اللہ sym-1 کے پاس 20 دن ٹھہرے۔ رسول اللہ sym-1 نے محسوس کیا کہ ہم گھر جانا چاہتے ہیں تو آپ sym-1 نے ہم سے پوچھا کہ ہم پیچھے اہل وعیال میں کس کوچھوڑ کر یہاں آئیں ہیں؟ ہم نے آپ sym-1 کو بتایا تو آپ sym-1 مزاج کے نہایت نرم اور مشفق تھے، لہذا آپ sym-1 نے فرمایا : اپنے گھر جاؤ اور ان کو بھی سکھاؤ(جو یہاں سیکھا) اور ان سے اعمال کراتے رہو۔ جب نماز کا وقت ہو تو کوئی ایک بندہ اذان کہے اور تم میں سے جو بڑا ہو وہ نماز پڑھادیا کرے۔

تحصیل علم میں جن عظیم نفوس نے باقائدہ سے پہل کی وہ اہل صفہ تھے جن کے قدم مشکل سے مشکل حالات میں بھی نہیں ڈگمگائے۔ حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے ان لوگوں نےقرآن و حدیث کے عظیم علم کو اپنے سینوں میں محفوظ کیا اور بحسن خوبی امت تک پہنچایا۔ قرآن کریم سے لے کر وہ تمام علوم جو دنیا وآخرت کی کامیابی اور سربلندی کا ذریعہ ہیں ان کا ہم تک بحفاظت منتقل ہونا وہ عظیم کارنامہ ہے جس کا سہر ا یقیناًاہل صفہ کے سر جاتا ہے۔ آپ sym-1 نے صفہ کی درسگا ہ میں بطور طالبعلم حاضر ہونے والے صحابہ کرام sym-7 کی براہ راست تعلیم وتربیت جس انداز میں کی یہ اسی کا نتیجہ تھا کہ ہر صحابی رسول sym-5 تہذیب واخلاق اور سیرت وکردار کا ایک بہترین اور لائق تقلید نمونہ بن گیا تھا۔


  • 1  أبو الفيض محمد بن محمد مرتضي الزبيدي، تاج العروس من جواهر القاموس، ج-24، مطبوعۃ: المجلس الوطني للثقافة والفنون والآداب، الكويت، 2001-1965م، ص: 26
  • 2  ماجد بن صالح بن مشعان الموقد، وسائل معالجة الفقر في العهد النبوي، ج-1، مطبوعۃ: الجامعۃ الاسلامیۃ، المدینۃ المنورۃ، السعودیۃ، 1436ھ، ص: 44
  • 3  ایضاً، ص: 68
  • 4  نور الدين أبو الحسن علي بن سلطان محمد القاري، مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، حدیث: 5241، ج-8، مطبوعۃ: دار الفکر، بیروت، لبنان، 2002م، ص: 3280
  • 5  ابوالفداء اسماعیل بن عمرابن کثیر الدمشقی، السیرۃ النبویۃ لابن کثیر، ج-2، مطبوعۃ: عيسى البابي الحلبي، القاهرة، مصر، 1976م، ص: 34
  • 6  ابو عبد اللہ محمد بن سعد البصری، الطبقات الکبری، ج-3، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990م، ص:321
  • 7  ابوالفرج علي بن إبراهيم الحلبي، انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون، ج-2، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، البیروت، لبنان، 1427ھ، ص: 446
  • 8  ابوبکر احمد بن الحسین البیہقی، السنن الکبری للبیہقی، حدیث: 4338، ج-2، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2003م، ص: 624
  • 9  الدكتور أكرم ضياء العمري، السيرة النبوية الصحيحة، ج-1، مطبوعۃ: مكتبة العلوم والحكم، المدينة المنورة، السعودیۃ، 1994م، ص: 257- 258
  • 10  ایضاً، ص: 259-260
  • 11  أبو الحسن علي بن عبد الله بن أحمد السمہودی، وفاءالوفاء باخبار دار المصطفی، ج-2، مطبوعۃ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 1419ھ، ص: 42
  • 12  أبو العباس أحمد بن محمد بن أبى بكرالقسطلانی، ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری، حدیث: 1476، ج-3، مطبوعۃ: المطبعة الكبرى الأميرية، بولاق، مصر، 1323ھ، ص: 64
  • 13  محمد بن عبد الرحمن السخاوی، رجحان الكفۃ فی بیان نبذۃ من اخبار اهل الصفۃ، مطبوعۃ: دار السلف، للنشر والتوزیع، السعودیۃ الریاض، 1995م، ص: 148-322 (اس کتاب میں مصنف نے اہل صفہ کے جو نام ذکر کیے ہیں ان کے ساتھ مختصراً ان کا تعارف بھی کرایا ہے ۔)
  • 14  ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ الحاکم النیسابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج-3، حدیث: 4294، مطبوعۃ: دار الرسالۃ العالمیۃ، دمشق، السوریۃ، 1990م، ص: 18
  • 15  صهيب عبد الجبار، المسند الموضوعي الجامع للكتب العشرة، ج-6، مطبوعۃ: بدون ناشر ، 2013م، ص: 132
  • 16  ابو عمر یوسف بن عبد اللہ ابن عبد البر القرطبي، الاستیعاب فی معرفة الاصحاب، ج-3، مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، 1992م، ص: 920
  • 17  أبو بكر أحمد بن علی البغدادی، الفقيه و المتفقه، ج-2، مطبوعۃ: دار ابن الجوزي، السعودية، 1421ھ، ص: 252
  • 18  ابو عبد اللہ احمد بن محمد الشیبانی، مسند الامام احمد بن حنبل، حدیث: 15927، ج-25، مطبوعۃ: مؤسسۃالرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001م، ص: 276
  • 19  ایضاً، حدیث: 15543، ج-24، ص: 307
  • 20  ایضاً، حدیث: 6062، ج-10، ص: 243
  • 21  ابو بكر محمد بن إسحاق بن خزيمة النيسابوري، صحیح ابن خزیمة، حدیث: 764، ج-1، مطبوعۃ: المکتب الإسلامی، بیروت، لبنان، 2003م، ص: 396-397
  • 22  ابو القاسم سلیمان بن احمد الطبرانی،المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث: 284، ج-25، مطبوعۃ: مکتبۃ ابن تیمیۃ، القاہرۃ، مصر، 1994م، ص: 114
  • 23  ابو بكر أحمد بن عمرو العتكي المعروف بالبزار، مسند البزار المنشور باسم البحر الزخار، حدیث:2263، ج-6، مطبوعۃ: مكتبة العلوم والحكم، المدينة المنورة، السعودیۃ، 2009م، ص: 227
  • 24  علاء الدين علي بن بلبان الفارسي، الإحسان فی تقریب صحیح ابن حبان، حدیث: 6684، ج-15، مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 1988م، ص: 78-77
  • 25  ایضاً
  • 26  ابوبکر احمد بن الحسین البیہقی، شعب الإیمان، حدیث: 10012، ج-13، مطبوعۃ: مکتبۃ الرشد للنشر والتوزیع، ریاض، السعودیۃ، 2003م، ص: 99
  • 27  محمد ابن اسمعیل البخاری، الأدب المفرد، حدیث: 213، مطبوعۃ: دار البشائر الإسلامية، بيروت، لبنان، 1989م، ص: 84

Powered by Netsol Online