غزوہ بَواط اسلامی تاریخ کا دوسرا غزوہ تھا 1 جس میں رسول اللہ حضرات صحابہ کرام کے ساتھ مقام بواط کی طرف نکلے جو مدینہ منورہ سے چار
رسول اللہ 2 ہجری، ربیع الاول کے مہینے میں مدینہ منورہ سے 200 مہاجرین کو لے کر اس قافلہ کے تعاقب میں نکلے 3 جس کی قیادت کفر کا سرغنہ امیہ بن خلف کررہا تھا۔ اہل مکہ کا یہ تجارتی قافلہ 100 گھڑ سواروں اور 2500اونٹوں پر مشتمل تھا۔4 آپ نے مدینہ منورہ میں حضرت سائب بن مظعون کو نائب بنایا اور لشکر کا عَلم سفید رنگ کا تیار کروا کر حضرت سعد بن ابی وقاص کوعطا کرکے مقام بواط کی طرف سفر شروع کردیا۔5 بواط مدینہ منورہ سے تقریباً 48 میل کی دوری پر رَضْوٰی نامی پہاڑ کے قریب واقع ہے۔6 یہ وہی رستہ تھا جو اہل مکہ ملک شام کی تجارت کے لیے استعمال کرتے تھے۔ 7 رسول اللہ کے پہنچنے سے پہلے ہی قافلہ کے مخبروں نے امیہ بن خلف کو خبردار کردیا تھا اس لیے وہ قافلہ کو بحفاظت لے کر مکہ کی طرف نکل گیا تھا۔ 8 رسول اللہ تقریباً ایک ماہ کے قریب وہاں ٹھہرنے کے بعد مدینہ منورہ واپس تشریف لے آئے تھے۔ 9
غزوہ ابواء کے کچھ دنوں بعد ہی رسول اللہ نے اہل مکہ کے قافلہ کی واپسی کے بارے میں سنا تو فوراً اس کے تعاقب میں روانہ ہوئے، اہل مکہ کو بھی اس بات کا بخوبی اندازہ ہوچکا تھا کہ اہل مدینہ اب ہماری تجارتی راہوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اس لیے وہ اپنے جاسوسوں کے ذریعہ پہلے ہی رستے کے احوال لے کر آگے سفر کرتے تھے۔ اس غزوہ میں بھی اہل مکہ کا قافلہ مسلمانوں کے ہاتھ سے اسی وجہ سے بچ کرنکل گیا تھا۔