Encyclopedia of Muhammad

آپ کے زانوئے مبارک

(حوالہ: ڈاکٹر حبیب الرحمن، ڈاکٹر مفتی عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ،سیرۃ النبی انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 41، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 542-543)

رسول اکرم خلق خد امیں سب سے اکمل واجمل واحسن پیدا فرمائےگئے ہیں۔آپ کے جسمانی خدو خال اس تنا سب سے پید اکیے گئے ہیں کہ وہ ثابت کردیتے ہیں یہ ہستی مقدس تمام مخلوقات سے بڑھ کر حسین و جمیل ہے۔بالکل اسی لحاظ سے آپ کے مبارک زانو حسن وجمال کا مرقع تھے اور ان کی وجاہت ووقار بے مثال تھی۔حضور کے جوڑوں کی ہڈیاں بھی موزونیت، اعتدال اور وجاہت کی آئینہ دار تھیں۔ کتب احادیث وسیر میں جابجا ان کی جلالت اور عظمت کا ذکر ملتا ہے۔چنانچہ اس حوالہ سے حضرت علی سے روایت ہے:

  كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ضخم الكرادیس.1
  حضور کے گھٹنے پُرگوشت تھے۔

امام اصبہانی ا س حدیث کوبیان کرتے ہوئےلکھتے ہیں۔ "آپ کے مقدّس زانو جسم کے دیگر اعضاء کی طرح پُر گوشت تھے۔"2 یعنی ان میں کمزوری اور ضعف کے کوئی آثار نہ تھے بلکہ قوّت و طاقت کا مظہر لگتے تھے۔

ایک روایت میں یوں مذکور ہے:

  كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ... جلیل المشاش.3
  حضور کے جوڑوں کی ہڈیاں موٹی تھیں۔

اسی حوالہ سے امام بیہقی فرماتے ہیں:

  الجلیل المشاش العظیم رء وس العظام مثل الركبتین والمرفقین والمنكبین.4
  الجلیل المشاس کا مطلب ہے: یعنی ہڈیوں کے سرے موٹے تھے مثلاً گھٹنوں کی ہڈیاں، کہنیوں کی ہڈیاں، کندھوں کی ہڈیاں (ان کے سرے موٹے تھے)۔

رسول اکرم نے کبھی سامنے بیٹھے شخص کے آگے اپنے پاؤں مبارک نہیں پھیلائے۔چنانچہ محدث کبیر امام ابن حجر عسقلانی شافعی اس حوالہ سے روایت کرتے ہیں:

  عن انس بن مالك قال: ما اخرج رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ركبتیه بین یدى جلیس له قط ولا ناول یده احداً قط فتركھا حتى یكون ھو یدعھا وما جلس الى رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم احد قط فقام حتى یقوم.5
  حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ نبی کریم کبھی بھی اپنے سامنے بیٹھے ہوئے شخص کے آگے اپنے پاؤں نہیں پھیلاتے تھے ۔اور کسی سے ہاتھ ملاتے تو اس کا ہاتھ نہیں چھوڑتے تھے ۔ یہاں تک کہ وہ خود آپ کا ہاتھ مبارک نہ چھوڑتا۔ آپ کے پاس کوئی بیٹھتا تو آپ اس وقت تک نہیں کھڑے ہوتے تھے جب تک کہ وہ خود نہیں کھڑا ہوجاتا۔

اسی طرح امام ابو نعیم روایت نقل کرتے ہیں:

  ما أخرج رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ركبتیه بین یدى جلیس له قط.6
  حضور نےکبھی اپنی مجلس میں بیٹھنےوالوں کےسامنےگھٹنے دراز نہ کیے۔

 


  • 1 محمد بن عیسیٰ ترمذی ، الشمائل المحمدیۃ، حدیث:5 ، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988، ص:9
  • 2 أحمد بن عبد اللہ بن موسى بن مهران الأصبهانى، دلائل النبوة، ج-1، مطبوعۃ: دار النفائس، بيروت، لبنان (لیس تاریخ موجوداً)، ص:627
  • 3 محمد بن عیسیٰ ترمذی ، الشمائل المحمدیۃ، حدیث -6، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988، ص:10
  • 4 ابوبکر احمد بن الحسین البیہقی ، دلائل النبوۃ، ج -1 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405ھ، ص:271
  • 5 ابن حجر عسقلانی، المطالب العالیۃ بزوائد المسانید الثمانیۃ، حدیث: 3828، ج -15، مطبوعۃ: دار العاصمۃ للنشر والتوزیع الریاض، السعودیۃ، 1418ھ، ص:594
  • 6 ابو نعیم احمد بن عبداﷲ اصفہانی، مسند الامام ابی حنیفۃ، مطبوعۃ: مکتبۃ الکوثر، الریاض، السعودیۃ، 1994ء، ص :50-51