اسلامی تعلیمات میں رضاعی بھائی اور بہنیں وہ رشتہ دار ہوتے ہیں جن کا تعلق کسی بھی شخص کے ساتھ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ انہوں نے ایک ہی خاتون کا دودھ پیا ہوتا ہے اور وہ خاتون مدت رضاعت میں دودھ پلانے کی وجہ سے اب ان دودھ پینے والوں کی رضاعی ماں بن جاتی ہے ۔ حدیث مبارکہ کے مطابق رضاعت ان تمام رشتوں کو حرام کردیتی ہے جن کو ولادت حرام کر دیتی ہے ۔ 1کیونکہ نبی کو بھی مختلف خواتین نے دودھ پلایا تھا، اس لیے آپ کے متعدد رضاعی بھائی اور بہنیں تھیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
حضرت ثویبہ کےتوسط سے:
حضرت ثویبہ کے علاوہ کچھ اشخاص حلیمہ سعدیہ کےتوسط سے بھی آپ کے رضاعی بھائی بہن بنے:
اسلامی تعلیمات میں کیونکہ رضاعی والدہ کا مقام سگی والدہ ہی کی طرح ہوتا ہے اس لیے رضاعی بہن بھائیوں سے شادی بیاہ و نکاح وغیرہ کی اجازت نہیں ہوتی بلکہ ان کے ساتھ وہی عزت و محبت کا تعلق اور رشتہ ہوتا ہے جو سگے بہن بھائیوں کے ساتھ قائم رکھا جاتا ہے اسی لیے آپ نہ صرف اپنی تمام رضاعی ماؤں کا ادب فرمایا کرتے بلکہ ان کی خصوصی دیکھ بھال اور ان کے ساتھ نہایت ہی محبت اور شفقت کا رویہ قائم رکھا کرتے تھے ۔ اسی طرح آپ کا تعلق اور آپ کی شفقت اپنی رضاعی بہنوں و بھائیوں کے ساتھ بھی مثالی تھی جو کہ آپ کے حسنِ خلق اور آپ کی محبت و عنایات کا ایک سنہری باب ہے ۔