قَرَنِ اول سے عصرِحاضر تک علماء وفضلاء،محدثین و مؤرّخین اوربالخصوص سیرت نگارانِ رسو لِ عرب وعجم نے مولود النبیکے موضوع پراپنے ذوق ومزاج سے ہم آہنگ کتب کو مرتب کیا ہے۔اسی لیے کئی مختصر، مفصّل اورپُرمغز کُتب منصّہ شہود پر جلوہ گر ہوئیں ہیں۔بعض نابغۂ روزگار شخصیات نے اپنی اپنی کتب ِسیرت وتواریخ میں مولود النبی پر باب و فصول قلمبند کرکے قارئین سے دادِ تحسین وصول کی ہے۔اس مقالہ میں انہی کتب کا ذکر کیا جا رہا ہےجو عوام وخواص میں معتبر اور مشہور رہی ہیں تاکہ یہ امر واضح ہوجائے کہ یہ کوئی جدید موضوع نہیں ہے جیساکہ بعض لاعلم افراد سمجھتے ہیں۔
اہل مغازی و سیر نے بھی سیرت رسول پر تحریر کی گئی کتابوں میں باقاعدہ مولد النبی کے موضوع پر علیحدہ سے باب رقم کیے ہیں۔ ان میں سے مشہور ترین حضرات محمد بن اسحاق ، محمد بن عمر واقدی اورمحمد بن سعد صاحب ِطبقات ہیں۔ امام حافظ ابوعبداللہ محمد بن عائذ قرشی ، ان کے بعد امام حافظ ابوبکر احمد بن ابی عاصم شیبانی کی مولود النبی کے موضوع پرتصانیف سب سے پہلے منصّہ شہود پر جلوہ گر ہوئیں ہیں۔1محدّثین میں سے سب سے پہلے میلادالنبی کے حوالے سے باقاعدہ باب قائم کرکے کتب حدیث میں روایت کا تذکرہ کرنے کا سہراامام محمد بن عیسیٰ الترمذیکے سرہے ۔ حافظ محمدبن عیسی ترمذی نے اپنی کتاب"جامع ترمذی"میں ایک باب"باب ماجاء فی میلاد النبی صلي الله عليه وسلم" قائم کرکے اس کے تحت ایک حدیث2 ذکر کی ہے ۔3
محدثین کی بعض دیگر کتب اپنے مقام پر ذکر کی جائیں گی سرِ دست ان کتب ِسیرت کا ذکر کیا جارہا ہے جو سیر ت النبی کی اولین کتب شمار کی جاتی ہیں اور ان میں میلاد النبیکے موضوع پر قلیل یا کثیر طور پر مواد مذکور ہے۔ اربا ب سیرمولود النبی کے موضوع کوکتب سیرت میں زیب ِقرطاس کرتے رہے ہیں۔متقدمین ارباب سیر ہوں یا متأخرین سب نے اس موضوع اور اس کے متعلّقات و مشتَمَلات پر تفصیلی اور اجمالی طور سے تحریرات قلمبند فرمائی ہیں۔ ذیل میں ان مصنفین کا بمع ان کی تصانیف کے مختصر ذکر ہے جنہوں نےسیرت پر تحریر کردہ اپنی کتابوں میں اس موضوع کو ذکر کیا ہے۔
چنانچہ اوّلین سیرت کی کتابوں میں محمد بن اسحاق نے اپنی کتاب"السیرۃ النبویۃ صلي الله عليه وسلم" میں"مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم" کے نام سے پوری ایک فصل اور اسی کے متعلقات پر نئی فصول قائم کرکے اس موضو ع کو قلمبندکیا ہے۔ 4
اسی طرح عبد الملک بن ہشام نے اپنی کتاب"السیرۃ النبویۃصلي الله عليه وسلم لابن ھشام "میں"ذکر ماقیل لاٰمنۃ عند حملھا برسول اللہ صلي الله عليه وسلم"اور"ذکر ولادۃ رسول الله صلي الله عليه وسلم ورضاعتہ " کے نام سے دو فصلیں قائم کر کے اس موضوع کو علیحدہ ذکر کیا ہے۔ 5
اس کی شرح میں ابو القاسم عبد الرحمن سہیلی نے اپنی کتاب"الروض الانف فی تفسیرالسیرۃالنبویۃ لابن ھشام" میں ایک باب "باب مولد النبی صلي الله عليه وسلم"6 کے نام سے اور ایک فصل"فصل فی المولد" کے نام سےتحریر کر کے اس موضوع پر روشنی ڈالی ہے۔ 7
اسی حوالہ سےمحمد بن حبان تمیمی نے اپنی کتاب "السیرۃ النبویۃ واخبار الخلفاء "میں "ذکر مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم" کے نام سے مکمل ایک فصل قائم کر کے اس موضوع کو قلمبند کیاہے۔8
ابو نعیم اصبہانی نے اپنی کتاب"دلائل النبوۃ صلي الله عليه وسلم" میں نویں فصل"فی ذکر حمل امہ صلي الله عليه وسلم ووضعھا وما شھدت من الاٰیات والاعلام علی نبوتہ صلي الله عليه وسلم" کے نام سے اور اس کے متعلقات پر دیگر فصول قائم کر کے اس موضوع پر تفصیلات کو پیش کیا ہے۔9
اسی طرح علی بن محمد بغدادی جو ماوردی کے نام سے مشہور ہیں انہوں نے اپنی کتاب"اعلام النبوۃ صلي الله عليه وسلم" میں مکمل ایک علیحدہ باب قائم کیا ہے۔جس کے تحت انہوں نے بالترتیب"مولد الرسول صلي الله عليه وسلم" ،"طفولتہ صلي الله عليه وسلم"اور "نشأتہ صلي الله عليه وسلم"کے ناموں سے فصول قائم کر کے اس موضوع پر حضور اکرم کی ولادتِ باسعادت اور آپ کےبچپن وشباب کے احوال کو قلمبند کیاہے۔10
احمد بن بیہقی نے بھی اپنی کتاب "دلائل النبوۃ ومعرفۃ احوال صاحب الشریعۃ صلي الله عليه وسلم"میں کئی ایک باب اس موضوع پر رقم کیے ہیں ۔ان تمام ابواب کا ذکر انہوں نے"جماع ابواب مولد النبی صلي الله عليه وسلم" کے نام سےکیا ہے۔جس کے تحت انہوں نےچودہ (14) ابواب ذکر کیے ہیں اور ان میں آپ کی پیدائش کا وقت،دن،تاریخ اور سال کے ذکر کےساتھ ساتھ آپ کے اسماء ،کنیت اورشرف ونسب کا بھی ذکر کیا ہے۔11
اسی طرح میلادالنبی کے حوالہ سے ا بن کثیر دمشقی نے اپنی کتاب "السیرۃ النبویۃ صلي الله عليه وسلم" میں اسی موضوع پر ایک باب رقم فرمایا ہے،جس کا عنوان"باب مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم " رکھا ہے۔ اس باب میں انہوں نے ولادت کا دن اور سال پھر ولادت شریف کی کیفیت،شبِ ولادت رونما ہونے والے واقعات ومناظر اور پھر آپ کے ایام رضاعت کی تفصیلات کو پیش کیا ہے۔ 12
اسی موضوع کے حوالہ سے امام محمد قسطلانی نے اپنی کتاب"المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ" میں بالترتیب "آیات حملہ صلي الله عليه وسلم"، "آیات ولادتہ صلي الله عليه وسلم"اور"ذکر رضاعہ صلي الله عليه وسلم"کے ناموں سے تین (3) فصول قائم فرماکر اس موضوع کو رقم کیا ہے۔13 اس کی شرح میں محمد بن عبد الباقی زرقانی نے "شرح زرقانی علی المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ" میں اس موضوع کوقلمبند کرتے ہوئے چند فصلیں قائم فرمائی ہیں جن میں"ذكر تزوج عبد الله آمنۃ" اور "ذكر رضاعہ صلي الله عليه وسلم و ما معہ"کوبھی شامل کیا ہے۔14
میلادالنبیکے موضوع پر نہایت وقیع اور عمدہ کلام کرنے والے اور اس موضوع کے مالہ وما علیہ کو پیش کرنے والے صاحب سبل یعنی امام محمد بن یوسف شامی ہیں ۔جنہوں نے اپنی کتاب"سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العباد صلي الله عليه وسلم" میں اس موضوع پر لکھتے ہوئےسترہ (17) ابواب تحریر کیے ہیں۔پہلے تیرہ (13) ابواب کو"جماع ابواب مولدہ الشریف صلي الله عليه وسلم" کے نام سے یکجا کیا ہےاوراس کے تحت نبی اکرم کے والدین کریمین کی شادی مبارک،حضرت سیدہ آمنہ کا حمل مبارک،آپ کی تاریخِ ولادت ، تاریخ ِجائے ولادت ، آپ کے مختون پیدا ہونے اور اس کے متعلقات کو ذکر فرمایا ہے۔بقیہ چار (4) ابواب کو "جماع ابواب رضاعہ صلي الله عليه وسلم" کےنام سے یکجا کر کے آپ کے ایامِ رضاعت و مرضعات مقدسات کا ذکر فرمایا ہے۔15
اسی طرح شیخ مسعود بن محمد فاسی نے اپنی کتاب"نفائس الدررمن اخبار سید البشر صلي الله عليه وسلم " میں اس موضوع پر ایک فصل قائم فرمائی ہے جس کا نام"ذکرمولدہ، و منشأہ، ورضاعہ، وحضانتہ، وکفالتہ صلي الله عليه وسلم ومایتصل بذلک" رکھ کر اس موضوع پر روشنی ڈالی ہے۔ 16
شیخ یوسف بن اسماعیل نبھانی نے اپنی کتاب "جواھر البحار فی فضائل النبی المختار صلي الله عليه وسلم" میں کئی متقدمین علماء کی میلاد النبی کے موضوع پر تحریرات کا ذکر کیا ہے۔17 اسی طرح انہوں نے اپنی دوسری کتاب"حجۃ اللّٰه علی العالمین فی معجزات سید المرسلین صلي الله عليه وسلم"میں تین مستقل باب اسی موضوع پر قائم فرمائے ہیں،جن کے نام درج ذیل ہیں:
الباب الاول: فى بدء خلق نورہ صلى اللّٰه عليه وسلم وانتقاله فى اجدادہ الى ان حملت به امّه صلى اللّٰه عليه وسلم،
الباب الثانى :فى آیات الحمل والولادة،
الباب الثالث: فى آیات الرضاعة.18
ان مذکورہ ابواب میں سے ہر ایک باب میں ایک ایک فصل بھی ترتیب دی ہے جس میں اس موضوع پر مزیدگوہرفشانی فرمائی ہے اورساتھ ہی ساتھ اپنی ایک نظمِ مولد بھی تحریرفرمائی ہےجس کا نام ہے"النظم البدیع فی مولد الشفیع صلي الله عليه وسلم" رکھا ہے۔
اسی طرح میلاد النبی کے موضوع پر صالح بن عبد اللہ اور عبد الرحمن بن محمد نے اپنی لکھی گئی مشترکہ کتاب"موسوعۃ نضرۃ النعیم فی مکارم اخلاق الرسول الکریم صلي الله عليه وسلم"میں"مولدہ صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک فصل قائم فرماکر اس موضوع پر کلام فرمایا ہے۔19
اسی حوالہ سے عبد الرحمن ابن جوزی نے اپنی کتاب "صفۃ الصفوۃ" میں ایک باب"باب ذکر نبینا محمد صلي الله عليه وسلم"قائم کر کے اس کے تحت چند فصلوں میں اس موضوع پر تحریر رقم فرمائی ہے۔جن میں آپ کے والدین کریمین کی شادی مبارک، حضرت سیدہ آمنہ کے حمل مقدس اور ایام رضاعت و دیگر متعلقات سمیت ایک مکمل فصل"ذکر مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم"کے نام سے رقم فرمائی ہے۔ 20
اسی موضوع پر گوہر فشانی کرتے ہوئےعلامہ جلال الدین سیوطی نےاپنی کتاب "الخصائص الکبرٰی" میں درج ذیل ابواب اس موضوع پر سپردِ قرطاس فرمائے ہیں:
"باب ماوقع فی حملہ صلي الله عليه وسلم من الآیات"، "باب ما ظھر فی لیلۃ مولدہ صلي الله عليه وسلم من المعجزات والخصائص" اور "باب ما ظھر فی زمان رضاعہ صلي الله عليه وسلم من الآیات والمعجزات۔ "
اس کے علاوہ چند بابوں میں اس موضوع کے متعلقات کا بھی ذکر کیا ہے۔21
اسی طرح حافظ ذہبی نے اپنی کتاب "السیرۃ النبویۃ من کتاب تاریخ الاسلام" میں "مولدہ المبارک صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک فصل قائم کر کے اس موضوع کو قلمبند کیا ہے۔ 22
قاضی محمد بن عمر حضرمی نے بھی اپنی کتاب"حدائق الانوار و مطالع الاسرار فی سیرۃ النبی المختار صلي الله عليه وسلم" میں مکمل ایک باب"الباب الرابع: فی ذکر مولدہ الشریف ورضاعتہ ونشأتہ الی حین اوان بعثتہ صلي الله عليه وسلم"کے نام سے رقم فرمایا ہے۔جس میں انہوں نے اس موضوع پر متعلقات سمیت کئی فصول قائم کی ہیں،جن میں درج ذیل فصول بھی شامل ہیں:
"مولدہ صلي الله عليه وسلم و تاریخہ ومکان ولادتہ"، "الآیات التی وقعت لیلۃ مولدہ صلي الله عليه وسلم"اور "رضاعتہ صلي الله عليه وسلم من حلیمۃ السعدیۃ "ان فصلوں کے علاوہ اسی موضوع کے متعلقات پر دیگر چند فصول بھی قائم فرمائی ہیں۔ 23
اسی طرح صاحب ام السیر علی بن ابراہیم حلبی نے اپنی کتاب"انسان العیون فی سیرۃ الامین المأمون صلي الله عليه وسلم" میں کئی باب اس موضوع پر قائم فرمائے ہیں۔تین ابواب کے نام یہ ہیں:"باب ذکر حمل امہ بہ صلي الله عليه وسلم"،"باب ذكر مولده صلي الله عليه وسلم و شرف و كرم"اور"باب ذكر رضاعہ صلي الله عليه وسلم وما اتصل بہ " بقیہ ابواب میں مذکورہ موضوع اور اس کے متعلّقات پر منفرد انداز میں تحریر زیبِ قرطاس فرمائی ہے۔ 24
اسی طرح ابن ِقیم جوزی نے اپنی کتاب"سیرۃ خیر العباد صلي الله عليه وسلم" میں ایک باب"من المولد الی البعث " کے نام سے رقم فرمایا ہے جس میں کئی فصول قائم کرکے اس موضوع پر روشنی ڈالی ہےجن میں "مولودہ صلي الله عليه وسلم" ، "ختانہ صلي الله عليه وسلم"اور"امھاتہ اللاتی ارضعنہ صلي الله عليه وسلم"کے نام سے بھی فصلیں شامل ہیں۔ 25
اسی طرح ابن ِقیم جوزی نے اپنی دوسری کتاب"زاد المعاد فی ھدی خیر العباد صلي الله عليه وسلم" میں اس موضوع سے متعلق چند فصلوں میں تفصیلات کو قلمبند کیاہےجن میں "مولدہ صلي الله عليه وسلم"، "وفاۃ ابیہ صلي الله عليه وسلم"26 "فصل فی ختانہ صلي الله عليه وسلم " اور "فصل فی حواضنہ صلي الله عليه وسلم"27 شامل ہیں۔
اسی حوالہ سے ابوالفتح محمد بن محمد ابنِ سیدالناس نے اپنی کتاب "عیون الاثر فی فنون المغازی والشمائل والسیر" میں اس موضوع اور اس کے متعلقات پرکئی فصلیں قائم کرکے اس موضوع کو تفصیل کے ساتھ تحریر کیا ہےجن میں"ذکر حملِ آمنۃ برسول الله صلي الله عليه وسلم"،"ذکر مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم" اور"ذکر الخبر عن رضاعتہ صلي الله عليه وسلم وما یتصل بذلک من شق الصدر" کے نام سے بھی فصلیں شامل ہیں ۔ 28
میلاد النبی کے حوالہ سے عبد العزیز بن محمد دمشقی نے اپنی کتاب"المختصر ا لکبیر فی سیرۃ الرسول صلي الله عليه وسلم"میں اس موضوع اور متعلّقات پرچند فصلیں قائم فرما کر کلام کیا ہے۔جن میں "مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم" اور"من ارضعہ و حضنہ صلي الله عليه وسلم" فصلیں بھی شامل ہیں۔ 29
اسی طرح بدرالدین عمر بن حسن علمی نے اپنی کتاب "المقتقی من سیرۃ المصطفی صلي الله عليه وسلم" میں اس موضوع اور اس کے متعلقہ پرضوفشانی فرمائی ہے ۔ جن میں "حمل آمنۃ بالنبی صلي الله عليه وسلم"، "مولدالنبی صلي الله عليه وسلم عام الفیل"،" الآیات التی ظھرت بمولدہ صلي الله عليه وسلم" اور"رضاعه صلي الله عليه وسلم"فصلیں بھی شامل ہیں۔30
قاضی عیاض مالکی نے اپنی کتاب "الوفاء بتعریف حقوق المصطفی صلي الله عليه وسلم" میں اگرچہ کہ اس موضوع پر کوئی باب یا فصل قائم نہیں فرمائی لیکن اسی حوالہ سے دو احادیث مبارکہ روایت فرمائی ہیں۔31پھر شارح ِشفاء شہاب الدین احمد نےاپنی کتاب "نسیم الریاض فی شرح شفاء القاضی عیّاض " میں اس مقام کی شرح کرتے ہوئے نبی کریم کے مختون پیدا ہونے کے حوالے سے تحریر رقم فرمائی ہے ۔ساتھ ہی " تتمۃ" میں نبی کریم کی ولادت اور متعلّقات پر بھی تحریر سپردِ قرطاس کی ہے۔ 32اسی طرح ملّا علی قاری نے بھی اس مقام کی شرح میں اپنی کتاب "شرح الشفاء " میں اس موضوع کو قلمبند فرمایا ہے۔ 33
اسی طرح محمد بن علی انصاری نے اپنی کتاب"المصباح المضی فی كتاب النبی الامی ورسلہ الى ملوك الارض من عربی و عجمی"میں اس موضوع سے متعلق مختصراً روشنی ڈالی ہے۔34
اسی حوالہ سے زین الدین عبد الرحیم بن عراقی نے اپنی منظوم سیرت کی کتاب "نظم الدرر السنیۃ الزکیۃ"میں مکمل ایک نظم "ذكر مولده وارضاعه صلي الله عليه وسلم" کے نام سے تحریر فرمائی ہے۔35
اس موضوع پراحمدبن علی نے اپنی کتاب"امتاع الاسماع بما للنبی صلي الله عليه وسلم من الاحوال والا موال والحفدۃ و المتاع" میں چھ(6) فصول قائم فرماکر اس موضوع کو زینتِ قرطاس بنایا ہے۔جن میں "مولدہ صلي الله عليه وسلم"، "صفۃ مولدہ صلي الله عليه وسلم"، "مدۃ حملہ صلي الله عليه وسلم” اور"مدۃ رضا عہ صلي الله عليه وسلم و دیگر بھی شامل ہیں۔ 36
اسی طرح یحیٰ بن ابی بکر عامری نے اپنی کتاب"بھجۃ المحافل وبغیۃ الا ماثل فی تلخیص ا لمعجزات والسیر والشمائل" میں مکمل ایک باب اس موضوع سے متعلق قلمبند فرمایا ہےجس کا نام"الباب الثانی من القسم الاول فی تاريخ مولده صلي الله عليه وسلم الى نبوتہ صلي الله عليه وسلم"رکھا ہے۔اس میں اس موضوع سے متعلق پانچ (5) فصول قائم فرمائی ہیں جن میں"مطلب حمل امہ بہ صلي الله عليه وسلم"، "مطلب فی الآیات التی ظھرت لمولدہ صلي الله عليه وسلم"اور"مطلب فی رضاعہ صلي الله عليه وسلم" و دیگر شامل ہیں۔37
اسی طرح حسین بن محمد دِیاربَکری نےاپنی کتاب" تاریخ الخمیس فی احوال انفس نفیس صلي الله عليه وسلم"میں مکمل ایک باب اس موضوع پر قائم فرمایا ہے جس کا نام"الباب الاوّل فى الحوادث من عام ولادتہ الى السنۃ الحادیۃ عشر من تاريخ ولادتہ صلي الله عليه وسلم"ہے۔اس باب سے پہلے بھی دوفصلیں"ذکر تزویج عبد الله آمنة" اور"ذکر حمل آمنۃ برسول الله صلي الله عليه وسلم"کے نام سے تحریر فرمائی ہے۔ 38 مذکورہ باب میں بھی کئی فصلیں ہیں جن میں مصنّف نے تاریخ ولادت ،یوم ولادت،مطلع ولادت،مکان ولادت اور ولادت کے زمانہ پر تفصیلی طور پر گفتگو کی ہے۔اس کے علاوہ "ذكر ما وقع ليلة ميلاده"، "ذكر بعض ما وقع حين الولادة" اور"ذكر ختانہ صلي الله عليه وسلم" کے نام سے بھی الگ فصلیں قائم کی ہیں۔39
اسی موضوع کے حوالہ سےابو مدین احمد بن محمد فاسی نے اپنی کتاب"مستعذب الاخبار باطيب الاخبار" میں اس موضوع سے متعلق ایک فصل"میلادہ صلي الله عليه وسلم" کے نام سے قائم کی ہے اور اس میں تمام پہلوؤں پر تحریر قلمبند فرمائی ہے۔ 40
اسی طرح علاءالدین مغلطائی بن قلیج نے اپنی کتاب"الاشارۃ الی سیرۃ المصطفی صلي الله عليه وسلم وتاریخ من بعدہ من الخلفاء" میں مستقل ایک باب"ذکر مولدہ صلي الله عليه وسلم" کے نام سے اس موضوع پر قائم فرمایا ہے جس میں مختلف فصول قلمبند کی ہیں اوراس موضوع پر بمع اس کے متعلقات کے تحریر زیبِ قرطاس کی ہےجن میں"حملہ وختانہ صلي الله عليه وسلم"اور"رضاعہ صلي الله عليه وسلم” ودیگر فصول شامل ہیں۔41
اب تک جن کتب کا تذکرہ کیا گیا ہے وہ کتبِ سِیَر تھیں ۔علمائےسیر کے علاوہ محدثین میں سے بعض نے بھی اپنی کتبِ حدیث میں اس موضوع پراحادیث ذکر کی ہیں۔ان میں سب سے پہلے اس موضوع پر باقاعدہ باب قائم کرنے والے محمد بن عیسی ترمذی ہیں جیساکہ ماقبل میں گذراہے ۔امام ترمذی کے علاوہ محمد بن بغدادی نے اپنی کتاب"الشریعۃ"میں اس موضوع پر ایک باب رقم فرمایا ہےجس کا نام "باب ذکر مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم ورضاعہ ومنشئہ الی الوقت الذی جاءہ صلي الله عليه وسلم الوحی" رکھا ہےاوراس میں اس موضوع سے متعلق چار احادیث ذکر فرمائی ہیں۔ 42
اسی طرح حافظ ابن سعد نے اپنی کتاب"سنن النبیّ صلي الله عليه وسلم و ایّامه" میں اگرچہ اس موضوع پر مستقل کوئی فصل قائم نہیں کی تاہم ایک حدیث مبارکہ"باب فی شق صدرہ فی صغرہ صلي الله عليه وسلم” کےتحت تحریر فرمائی ہےاور متعلقاتِ موضوع پر بھی کئی فصول قائم فرماکراس موضوع پرروشنی ڈالی ہے۔ 43
مذکورہ تمام حوالہ جات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ امتِ مسلمہ کے اکثر وبیشترعلمائے سیر نے مولودالنبیپر کتاب ،رسالہ،حاشیہ یاشروحات تحریر فرمائی ہیں جن سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ان کے نزدیک یہ ایک مستحسن فعل ہے۔ صرف متقّدمین ہی نہیں بلکہ متاخرین ارباب ِسیر نے بھی اس موضوع کو اپنی کتبِ سیرت ِرسولِ اُمّیمیں قلمبند کرکےیہ واضح کیا ہے کہ امت کا خواہ کوئی بھی زمانہ ہو ،وہ اپنے نبی کریم کے مولود پر اعلی و ارفع طرز کے ساتھ خوشی کا اظہار کریں گے خواہ تصنیفی میدان ہو یا کوئی اور ۔ذیل میں عہدِقریب میں عربی زبان میں لکھی گئی اُن کتبِ سیرت کا ذکر ہےجن میں رسول اکرم کی سیرت کے ساتھ ساتھ اس موضوع میلاد النبی پر بھی کافی وشافی تفصیلات کے ساتھ لکھا گیا ہے۔
محمد ہیکل نے اپنی کتاب"حیاۃ محمّدصلي الله عليه وسلم" میں مستقل ایک فصل قائم کر کےاس موضوع کو زینتِ قرطاس بنایا ہےجس کانام"الفصل الثالث: محمد صلي الله عليه وسلم من میلادہ الی زواجہ صلي الله عليه وسلم"ہے۔ 44
اسی طرح ابوزہرہ محمد بن احمد نے اپنی کتاب "خاتم النبیین صلي الله عليه وسلم"میں اس موضوع پرمکمل ایک باب "الجنین" کے نام سے رقم فرمایا ہےجس میں کئی فصول قائم کر کے اس موضوع پر گوہرفشانی فرمائی ہے۔ جن میں"ولد الھدی"، "ولادتہ قبل وفاۃ ابیہ صلي الله عليه وسلم"، "ارھاصات النبوۃ یوم مولدہ صلي الله عليه وسلم” اور"ارضاعہ صلي الله عليه وسلم” ودیگر فصول شامل ہیں۔45
اسی حوالہ سے محمد بن محمد بن سویلم نے اپنی کتاب"السیرۃ النبویۃ علی ضوء ا لقرآن والسنۃ" میں ایک مستقل باب"الباب الثانی: من المیلاد الی البعثۃ" کے نام سے رقم فرمایا ہے۔اس با ب سے پہلے ایک فصل "زواج عبد اللہ بآمنۃ" کے نام سے رقم فرمائی ہے۔مذکورہ باب میں دو فصلیں"المیلاد"اور"الرضاع" کے نام سے رقم فرمائی ہیں جن میں اس موضوع اوراس کے متعلقات پر كافی مواد فراہم کیا گیا ہے۔ 46
اسی طرح محمد طیب نجار نے اپنی کتاب"القول المبین فی سیرۃ سید المرسلین صلي الله عليه وسلم” میں مولود النبیکے موضوع پر مکمل ایک فصل"الفصل الثالث: من میلاد الرسول صلي الله عليه وسلم الی بدء دعوۃ الاسلامیۃ" کے نام سے رقم فرمائی ہے جس میں اس موضوع اور اس متعلقات پر تحریر رقم فرمائی ہے۔ 47
اسی موضوع پر شیخ عبد الکریم بن محمد نے اپنی منظوم سیرت کی کتاب"القصيدة الوردیۃ فی سيرة خير البریۃ صلي الله عليه وسلم"میں ایک نظم"ولادتہ ونسبہ الشریف صلي الله عليه وسلم” کے نام سے رقم فرمائی ہے۔جس میں اس موضوع اور متعلقات کو نظماً ذکر کیا ہے۔48
اسی طرح صفی الرحمن مبارکپوری نے اپنی کتاب "الرحیق المختوم" میں مکمل ایک باب"النسب والمولد والنشأۃ" کے نام سے رقم فرمایا ہے جس میں"المولد وار بعون عاما قبل النبوۃ" کے نام سے ایک فصل قائم کر کے اس موضوع اور اس کے متعلقات پر تحریر سپرد ِ قرطاس کی ہے۔ 49
اسی حوالہ سےاحمد احمد غلو ش نے اپنی کتاب"السیرۃ النبویۃ والدعوۃ فی عہد المکّی" میں چند مباحث اس موضوع پر تحریر فرمائے ہیں۔جن میں"المبحث الثانی: ارھا صات المیلاد والرأی فیھا "، "المبحث الثالث: میلاد یتیم محمدصلي الله عليه وسلم"اور "محمدصلي الله عليه وسلم فی دیار بنی سعد"ودیگر شامل ہیں۔50
اسی موضوع کے حوالہ سے محمد سعید رمضان بوطی نے اپنی کتاب"مختارات من اجمل الشعر فی مدح الرسول صلي الله عليه وسلم" میں تین قصیدےا س موضوع پر جمع کیے ہیں۔جن میں"المولد"، "عید البریۃ"اور"ذکری محمد صلي الله عليه وسلم فی عید میلاد" شامل ہیں۔ 51
اسی طر ح عبد الرحمن علی بن حجی نے اپنی کتاب"السیرۃ النبویۃ منھیجۃ دراستھا واستعراض احداثھا" میں اس موضوع پر دو مستقل مباحث"المبحث الرابع: ولادة الرسول الكريم صلي الله عليه وسلم ولادة تتبعها ولادة" اور "المبحث الخامس ولادة الرسول صلي الله عليه وسلم والا رهاص والا شارة" قائم فرمائے ہیں۔مبحث خامس میں دو فصلیں"المولد المیمون: المناسبۃ والاحتفال" اور"مدلول حادثۃ الفیل" ذکر کر کے اس موضوع پر اور متعلقات پر باالخصوص محافل میلاد پر تحریر قلمبند فرمائی ہے۔52
اسی حوالہ سے صالح بن طٰہٰ نے اپنی کتاب"سبل السلام من صحیح سیرۃ خیر الانام صلي الله عليه وسلم” میں اس موضوع سے متعلق چند خطبات قلمبند فرمائے ہیں جن میں"الخطبۃ الثالثۃ: الاحداث العظام التي سبقت ميلاد النبی صلي الله عليه وسلم"، "الخطبۃ الرابعۃ: الآيات الجسام التى ظهرت ليلۃ مولده صلي الله عليه وسلم" اور"الخطبۃ الخامسۃ: ميلاده و نشأتہ صلي الله عليه وسلم" شامل ہیں اور ان میں مولود النبیاور اس کے متعلقات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔53
اسی طرح محمد بن صامل اورسعدبن موسی نے اپنی کتاب"صحیح الاثر وجمیل العبر من سیرۃ خیر البشر صلي الله عليه وسلم" میں مستقل ایک فصل"الفصل الاول: الرسول صلي الله عليه وسلم من مولده الى بعثتہ صلي الله عليه وسلم " کے نام سے رقم فرمائی ہےجس میں"مولدہ و رضاعۃ صلي الله عليه وسلم" کے عنوان سے اس موضوع اور متعلقات کو زینتِ قرطاس بنایا ہے۔ 54
محمد بن طٰہٰ نے بھی اپنی کتاب"الاغصان النديۃ شرح الخلاصۃ البهيۃ بترتيب احداث السيرة النبویۃ " میں اس موضوع پر مکمل ایک باب"من المولد الی المبعث "کے نام سے قائم کیاہے۔جس میں مختلف فصول میں اس موضوع اور متعلقات پر اپنی کاوش پیش فرمائی ہےجن میں "ولد صلي الله عليه وسلم يتيمًا يوم الاثنين لاثنتی عشرة ليلۃ خلت من شهر ربيع الاول من عام الفيل" اور "مرضعتہ صلي الله عليه وسلم هی حليمۃ بنت ابى ذؤيب السعديۃ ولقد ظهر بوجوده عندها من البركات ما ظهر" یہ فصلیں ودیگر بھی شامل ہیں۔55
اسی حوالہ سے اکرم ضیاء العمری نے اپنی کتاب "السیرۃ النبویۃ الصحیحۃ محاولۃ لتطبیق قواعد المحدّثین فی نقد روایات السیرۃ النبویۃ " میں اس موضوع پر چند فصول قائم کی ہیں جس میں اس موضوع اور متعلقات پر ضوءافشانی فرمائی ہے۔جن میں"زواج عبد اللّٰه من آمنۃ"، "مولدہ صلي الله عليه وسلم عام الفیل"، "صفۃ حمل آمنۃ بہ صلي الله عليه وسلم" اور"مرضعاتہ صلي الله عليه وسلم"و دیگر شامل ہیں۔56
اسی طرح محمد الیاس عبد الرحمن نے اپنی کتاب"الموسوعۃ فی صحیح السیرۃ النبویۃ" میں مکمل ایک باب "مولد رسول اللّٰه الرحمۃ المھداۃ" کے نام سے اس موضوع پررقم فرمایا ہےجس میں کئی فصول قائم کر کے اس موضوع اور دیگر متعلقات پر تحریر رقم فرمائی ہے۔جن میں"حمل آمنۃ برسول الله صلي الله عليه وسلم" ،"مسمّی الیوم والشھر الذی ولد فیہ رسول الله صلي الله عليه وسلم" اور"العام الذی ولد فیہ رسول الله صلي الله عليه وسلم" و دیگر فصول شامل ہیں۔57
اسی موضوع پرمحمد بن مصطفی نے اپنی کتاب"السیرۃ النبویۃ بین الآثار المرویۃ والآیات القرآنیۃ" میں مکمل ایک فصل"الفصل الاول: من المولد الی البعثۃ" قائم کر کے اس موضوع اور اس کے متعلقات کوسپردِ قرطاس کیا ہےجن میں"المبحث الثانی: مولدہ صلي الله عليه وسلم" اور المبحث الثالث:رضاعتہ صلي الله عليه وسلم"کے عنوانات بھی شامل ہیں۔58
اسی طرح سعید حوّی نے اپنی کتاب"الاساس فی السنۃ وفقھھاالسیرۃ النبویۃ " میں مستقل ایک فصل "فصل فی المیلاد" کے نام سے قائم کر کے اس موضوع کو قلمبند کیا ہےجن میں"متی ولد رسول الله صلي الله عليه وسلم" اور "ولد یتیما صلي الله عليه وسلم" کے عنوان بھی شامل ہیں۔59
اسی حوالہ سےموسی بن راشد نے اپنی کتاب"اللؤلؤالمکنون فی سیرۃ النبی المأمون صلي الله عليه وسلم" میں دو مستقل باب"من قبل مولدہ الی مولدہ صلي الله عليه وسلم" اور"من المولد الشریف الی نزول الوحی"کے نام سے رقم فرمائے ہیں۔پہلے باب میں ایک فصل"ولد رسول الله صلي الله عليه وسلم یتیم الاب " اور دوسرےباب میں"علامات ظھرت عند ولادتہ صلي الله عليه وسلم"، "ختا ن رسول الله صلي الله عليه وسلم" اور "رضاع النبی صلي الله عليه وسلم" کے نام سے تین فصلیں قائم کر کے اس موضوع اور متعلقات کو زیبِ قرطاس کیاہے۔60
اب تک تو ان کتب کا تذکرہ کیا گیا ہے جن میں میلاد النبی کے حوالہ سے جزوی طور پر کوئی باب یا کوئی فصل قائم کی گئی ہے یا کئی باب اور ان میں الگ الگ حیثیت میں اس موضوع پر ضوء فشانی کی گئی ہے۔اب ذیل میں ان تصانیف،رسائل ،شروح اور حواشی کا ذکر ہےجو مسقل طور پر مولود النبی کےموضوع پر تصنیف کی گئیں ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ان تمام کے مصنفینِ کرام کا نام بھی درج ہے ۔61
مندرجہ ذیل وہ علماء ہیں جنہوں نےمولود النبی کےموضوع اور ا س کےمتعلّقات پر مختصرًا تصانیف تحریر کی ہیں:
مذکورہ بالا صفحات میں تقریبا دو سو (200)سے زائد کتب و رسائل و حواشی کا ذکر کیا گیا ہے۔ جن میں اکثر تو باقاعدہ مولود النبی کے موضوع پر علیحدہ علیحدہ مزیِّنِ قرطاس ہیں اور بعض حواشی اور شروحات ہیں۔ ان مذکورہ کتب ورسائل کے علاوہ بھی کئی کتب و رسائل مولود النبیکے موضوع پرموجود ہیں ۔ان تمام کتب کے مطالعہ سے یہ نتیجہ بآسانی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ رسول کریم کے میلاد کی خوشی امت کے زعماء و علماء ابتداء ہی سے کرتے چلےآرہے ہیں اور یہ کوئی نئی چیز نہیں ہےبلکہ مولود النبی پر خوش ہونا اور میلاد رسول کا ذکر کرنا امت کا وطیرہ رہا ہے جس کو نسل در نسل منتقل کیا جاتا رہا ہے۔95