Encyclopedia of Muhammad

کتب و رسائلِ مولود النبی ﷺ

قَرَنِ اول سے عصرِحاضر تک علماء وفضلاء،محدثین و مؤرّخین اوربالخصوص سیرت نگارانِ رسو لِ عرب وعجم نے مولود النبیکے موضوع پراپنے ذوق ومزاج سے ہم آہنگ کتب کو مرتب کیا ہے۔اسی لیے کئی مختصر، مفصّل اورپُرمغز کُتب منصّہ شہود پر جلوہ گر ہوئیں ہیں۔بعض نابغۂ روزگار شخصیات نے اپنی اپنی کتب ِسیرت وتواریخ میں مولود النبی پر باب و فصول قلمبند کرکے قارئین سے دادِ تحسین وصول کی ہے۔اس مقالہ میں انہی کتب کا ذکر کیا جا رہا ہےجو عوام وخواص میں معتبر اور مشہور رہی ہیں تاکہ یہ امر واضح ہوجائے کہ یہ کوئی جدید موضوع نہیں ہے جیساکہ بعض لاعلم افراد سمجھتے ہیں۔

اہل مغازی و سیر نے بھی سیرت رسول پر تحریر کی گئی کتابوں میں باقاعدہ مولد النبی کے موضوع پر علیحدہ سے باب رقم کیے ہیں۔ ان میں سے مشہور ترین حضرات محمد بن اسحاق ، محمد بن عمر واقدی اورمحمد بن سعد صاحب ِطبقات ہیں۔ امام حافظ ابوعبداللہ محمد بن عائذ قرشی ، ان کے بعد امام حافظ ابوبکر احمد بن ابی عاصم شیبانی کی مولود النبی کے موضوع پرتصانیف سب سے پہلے منصّہ شہود پر جلوہ گر ہوئیں ہیں۔1محدّثین میں سے سب سے پہلے میلادالنبی کے حوالے سے باقاعدہ باب قائم کرکے کتب حدیث میں روایت کا تذکرہ کرنے کا سہراامام محمد بن عیسیٰ الترمذیکے سرہے ۔ حافظ محمدبن عیسی ترمذی نے اپنی کتاب"جامع ترمذی"میں ایک باب"باب ماجاء فی میلاد النبی صلي الله عليه وسلم" قائم کرکے اس کے تحت ایک حدیث2 ذکر کی ہے ۔3

محدثین کی بعض دیگر کتب اپنے مقام پر ذکر کی جائیں گی سرِ دست ان کتب ِسیرت کا ذکر کیا جارہا ہے جو سیر ت النبی کی اولین کتب شمار کی جاتی ہیں اور ان میں میلاد النبیکے موضوع پر قلیل یا کثیر طور پر مواد مذکور ہے۔ اربا ب سیرمولود النبی کے موضوع کوکتب سیرت میں زیب ِقرطاس کرتے رہے ہیں۔متقدمین ارباب سیر ہوں یا متأخرین سب نے اس موضوع اور اس کے متعلّقات و مشتَمَلات پر تفصیلی اور اجمالی طور سے تحریرات قلمبند فرمائی ہیں۔ ذیل میں ان مصنفین کا بمع ان کی تصانیف کے مختصر ذکر ہے جنہوں نےسیرت پر تحریر کردہ اپنی کتابوں میں اس موضوع کو ذکر کیا ہے۔

چنانچہ اوّلین سیرت کی کتابوں میں محمد بن اسحاق نے اپنی کتاب"السیرۃ النبویۃ صلي الله عليه وسلم" میں"مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم" کے نام سے پوری ایک فصل اور اسی کے متعلقات پر نئی فصول قائم کرکے اس موضو ع کو قلمبندکیا ہے۔ 4

اسی طرح عبد الملک بن ہشام نے اپنی کتاب"السیرۃ النبویۃصلي الله عليه وسلم لابن ھشام "میں"ذکر ماقیل لاٰمنۃ عند حملھا برسول اللہ صلي الله عليه وسلم"اور"ذکر ولادۃ رسول الله صلي الله عليه وسلم ورضاعتہ " کے نام سے دو فصلیں قائم کر کے اس موضوع کو علیحدہ ذکر کیا ہے۔ 5

اس کی شرح میں ابو القاسم عبد الرحمن سہیلی نے اپنی کتاب"الروض الانف فی تفسیرالسیرۃالنبویۃ لابن ھشام" میں ایک باب "باب مولد النبی صلي الله عليه وسلم"6 کے نام سے اور ایک فصل"فصل فی المولد" کے نام سےتحریر کر کے اس موضوع پر روشنی ڈالی ہے۔ 7

اسی حوالہ سےمحمد بن حبان تمیمی نے اپنی کتاب "السیرۃ النبویۃ واخبار الخلفاء "میں "ذکر مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم" کے نام سے مکمل ایک فصل قائم کر کے اس موضوع کو قلمبند کیاہے۔8

ابو نعیم اصبہانی نے اپنی کتاب"دلائل النبوۃ صلي الله عليه وسلم" میں نویں فصل"فی ذکر حمل امہ صلي الله عليه وسلم ووضعھا وما شھدت من الاٰیات والاعلام علی نبوتہ صلي الله عليه وسلم" کے نام سے اور اس کے متعلقات پر دیگر فصول قائم کر کے اس موضوع پر تفصیلات کو پیش کیا ہے۔9

اسی طرح علی بن محمد بغدادی جو ماوردی کے نام سے مشہور ہیں انہوں نے اپنی کتاب"اعلام النبوۃ صلي الله عليه وسلم" میں مکمل ایک علیحدہ باب قائم کیا ہے۔جس کے تحت انہوں نے بالترتیب"مولد الرسول صلي الله عليه وسلم" ،"طفولتہ صلي الله عليه وسلم"اور "نشأتہ صلي الله عليه وسلم"کے ناموں سے فصول قائم کر کے اس موضوع پر حضور اکرم کی ولادتِ باسعادت اور آپ کےبچپن وشباب کے احوال کو قلمبند کیاہے۔10

احمد بن بیہقی نے بھی اپنی کتاب "دلائل النبوۃ ومعرفۃ احوال صاحب الشریعۃ صلي الله عليه وسلم"میں کئی ایک باب اس موضوع پر رقم کیے ہیں ۔ان تمام ابواب کا ذکر انہوں نے"جماع ابواب مولد النبی صلي الله عليه وسلم" کے نام سےکیا ہے۔جس کے تحت انہوں نےچودہ (14) ابواب ذکر کیے ہیں اور ان میں آپ کی پیدائش کا وقت،دن،تاریخ اور سال کے ذکر کےساتھ ساتھ آپ کے اسماء ،کنیت اورشرف ونسب کا بھی ذکر کیا ہے۔11

اسی طرح میلادالنبی کے حوالہ سے ا بن کثیر دمشقی نے اپنی کتاب "السیرۃ النبویۃ صلي الله عليه وسلم" میں اسی موضوع پر ایک باب رقم فرمایا ہے،جس کا عنوان"باب مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم " رکھا ہے۔ اس باب میں انہوں نے ولادت کا دن اور سال پھر ولادت شریف کی کیفیت،شبِ ولادت رونما ہونے والے واقعات ومناظر اور پھر آپ کے ایام رضاعت کی تفصیلات کو پیش کیا ہے۔ 12

اسی موضوع کے حوالہ سے امام محمد قسطلانی نے اپنی کتاب"المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ" میں بالترتیب "آیات حملہ صلي الله عليه وسلم"، "آیات ولادتہ صلي الله عليه وسلم"اور"ذکر رضاعہ صلي الله عليه وسلم"کے ناموں سے تین (3) فصول قائم فرماکر اس موضوع کو رقم کیا ہے۔13 اس کی شرح میں محمد بن عبد الباقی زرقانی نے "شرح زرقانی علی المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ" میں اس موضوع کوقلمبند کرتے ہوئے چند فصلیں قائم فرمائی ہیں جن میں"ذكر تزوج عبد الله آمنۃ" اور "ذكر رضاعہ صلي الله عليه وسلم و ما معہ"کوبھی شامل کیا ہے۔14

میلادالنبیکے موضوع پر نہایت وقیع اور عمدہ کلام کرنے والے اور اس موضوع کے مالہ وما علیہ کو پیش کرنے والے صاحب سبل یعنی امام محمد بن یوسف شامی ہیں ۔جنہوں نے اپنی کتاب"سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العباد صلي الله عليه وسلم" میں اس موضوع پر لکھتے ہوئےسترہ (17) ابواب تحریر کیے ہیں۔پہلے تیرہ (13) ابواب کو"جماع ابواب مولدہ الشریف صلي الله عليه وسلم" کے نام سے یکجا کیا ہےاوراس کے تحت نبی اکرم کے والدین کریمین کی شادی مبارک،حضرت سیدہ آمنہ کا حمل مبارک،آپ کی تاریخِ ولادت ، تاریخ ِجائے ولادت ، آپ کے مختون پیدا ہونے اور اس کے متعلقات کو ذکر فرمایا ہے۔بقیہ چار (4) ابواب کو "جماع ابواب رضاعہ صلي الله عليه وسلم" کےنام سے یکجا کر کے آپ کے ایامِ رضاعت و مرضعات مقدسات کا ذکر فرمایا ہے۔15

اسی طرح شیخ مسعود بن محمد فاسی نے اپنی کتاب"نفائس الدررمن اخبار سید البشر صلي الله عليه وسلم " میں اس موضوع پر ایک فصل قائم فرمائی ہے جس کا نام"ذکرمولدہ، و منشأہ، ورضاعہ، وحضانتہ، وکفالتہ صلي الله عليه وسلم ومایتصل بذلک" رکھ کر اس موضوع پر روشنی ڈالی ہے۔ 16

شیخ یوسف بن اسماعیل نبھانی نے اپنی کتاب "جواھر البحار فی فضائل النبی المختار صلي الله عليه وسلم" میں کئی متقدمین علماء کی میلاد النبی کے موضوع پر تحریرات کا ذکر کیا ہے۔17 اسی طرح انہوں نے اپنی دوسری کتاب"حجۃ اللّٰه علی العالمین فی معجزات سید المرسلین صلي الله عليه وسلم"میں تین مستقل باب اسی موضوع پر قائم فرمائے ہیں،جن کے نام درج ذیل ہیں:

  الباب الاول: فى بدء خلق نورہ صلى اللّٰه عليه وسلم وانتقاله فى اجدادہ الى ان حملت به امّه صلى اللّٰه عليه وسلم،
الباب الثانى :فى آیات الحمل والولادة،
الباب الثالث: فى آیات الرضاعة.18

ان مذکورہ ابواب میں سے ہر ایک باب میں ایک ایک فصل بھی ترتیب دی ہے جس میں اس موضوع پر مزیدگوہرفشانی فرمائی ہے اورساتھ ہی ساتھ اپنی ایک نظمِ مولد بھی تحریرفرمائی ہےجس کا نام ہے"النظم البدیع فی مولد الشفیع صلي الله عليه وسلم" رکھا ہے۔

اسی طرح میلاد النبی کے موضوع پر صالح بن عبد اللہ اور عبد الرحمن بن محمد نے اپنی لکھی گئی مشترکہ کتاب"موسوعۃ نضرۃ النعیم فی مکارم اخلاق الرسول الکریم صلي الله عليه وسلم"میں"مولدہ صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک فصل قائم فرماکر اس موضوع پر کلام فرمایا ہے۔19

اسی حوالہ سے عبد الرحمن ابن جوزی نے اپنی کتاب "صفۃ الصفوۃ" میں ایک باب"باب ذکر نبینا محمد صلي الله عليه وسلم"قائم کر کے اس کے تحت چند فصلوں میں اس موضوع پر تحریر رقم فرمائی ہے۔جن میں آپ کے والدین کریمین کی شادی مبارک، حضرت سیدہ آمنہ کے حمل مقدس اور ایام رضاعت و دیگر متعلقات سمیت ایک مکمل فصل"ذکر مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم"کے نام سے رقم فرمائی ہے۔ 20

اسی موضوع پر گوہر فشانی کرتے ہوئےعلامہ جلال الدین سیوطی نےاپنی کتاب "الخصائص الکبرٰی" میں درج ذیل ابواب اس موضوع پر سپردِ قرطاس فرمائے ہیں:

"باب ماوقع فی حملہ صلي الله عليه وسلم من الآیات"، "باب ما ظھر فی لیلۃ مولدہ صلي الله عليه وسلم من المعجزات والخصائص" اور "باب ما ظھر فی زمان رضاعہ صلي الله عليه وسلم من الآیات والمعجزات۔ "

اس کے علاوہ چند بابوں میں اس موضوع کے متعلقات کا بھی ذکر کیا ہے۔21

اسی طرح حافظ ذہبی نے اپنی کتاب "السیرۃ النبویۃ من کتاب تاریخ الاسلام" میں "مولدہ المبارک صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک فصل قائم کر کے اس موضوع کو قلمبند کیا ہے۔ 22

قاضی محمد بن عمر حضرمی نے بھی اپنی کتاب"حدائق الانوار و مطالع الاسرار فی سیرۃ النبی المختار صلي الله عليه وسلم" میں مکمل ایک باب"الباب الرابع: فی ذکر مولدہ الشریف ورضاعتہ ونشأتہ الی حین اوان بعثتہ صلي الله عليه وسلم"کے نام سے رقم فرمایا ہے۔جس میں انہوں نے اس موضوع پر متعلقات سمیت کئی فصول قائم کی ہیں،جن میں درج ذیل فصول بھی شامل ہیں:

"مولدہ صلي الله عليه وسلم و تاریخہ ومکان ولادتہ"، "الآیات التی وقعت لیلۃ مولدہ صلي الله عليه وسلم"اور "رضاعتہ صلي الله عليه وسلم من حلیمۃ السعدیۃ "ان فصلوں کے علاوہ اسی موضوع کے متعلقات پر دیگر چند فصول بھی قائم فرمائی ہیں۔ 23

اسی طرح صاحب ام السیر علی بن ابراہیم حلبی نے اپنی کتاب"انسان العیون فی سیرۃ الامین المأمون صلي الله عليه وسلم" میں کئی باب اس موضوع پر قائم فرمائے ہیں۔تین ابواب کے نام یہ ہیں:"باب ذکر حمل امہ بہ صلي الله عليه وسلم"،"باب ذكر مولده صلي الله عليه وسلم و شرف و كرم"اور"باب ذكر رضاعہ صلي الله عليه وسلم وما اتصل بہ " بقیہ ابواب میں مذکورہ موضوع اور اس کے متعلّقات پر منفرد انداز میں تحریر زیبِ قرطاس فرمائی ہے۔ 24

اسی طرح ابن ِقیم جوزی نے اپنی کتاب"سیرۃ خیر العباد صلي الله عليه وسلم" میں ایک باب"من المولد الی البعث " کے نام سے رقم فرمایا ہے جس میں کئی فصول قائم کرکے اس موضوع پر روشنی ڈالی ہےجن میں "مولودہ صلي الله عليه وسلم" ، "ختانہ صلي الله عليه وسلم"اور"امھاتہ اللاتی ارضعنہ صلي الله عليه وسلم"کے نام سے بھی فصلیں شامل ہیں۔ 25

اسی طرح ابن ِقیم جوزی نے اپنی دوسری کتاب"زاد المعاد فی ھدی خیر العباد صلي الله عليه وسلم" میں اس موضوع سے متعلق چند فصلوں میں تفصیلات کو قلمبند کیاہےجن میں "مولدہ صلي الله عليه وسلم"، "وفاۃ ابیہ صلي الله عليه وسلم"26 "فصل فی ختانہ صلي الله عليه وسلم " اور "فصل فی حواضنہ صلي الله عليه وسلم"27 شامل ہیں۔

اسی حوالہ سے ابوالفتح محمد بن محمد ابنِ سیدالناس نے اپنی کتاب "عیون الاثر فی فنون المغازی والشمائل والسیر" میں اس موضوع اور اس کے متعلقات پرکئی فصلیں قائم کرکے اس موضوع کو تفصیل کے ساتھ تحریر کیا ہےجن میں"ذکر حملِ آمنۃ برسول الله صلي الله عليه وسلم"،"ذکر مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم" اور"ذکر الخبر عن رضاعتہ صلي الله عليه وسلم وما یتصل بذلک من شق الصدر" کے نام سے بھی فصلیں شامل ہیں ۔ 28

میلاد النبی کے حوالہ سے عبد العزیز بن محمد دمشقی نے اپنی کتاب"المختصر ا لکبیر فی سیرۃ الرسول صلي الله عليه وسلم"میں اس موضوع اور متعلّقات پرچند فصلیں قائم فرما کر کلام کیا ہے۔جن میں "مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم" اور"من ارضعہ و حضنہ صلي الله عليه وسلم" فصلیں بھی شامل ہیں۔ 29

اسی طرح بدرالدین عمر بن حسن علمی نے اپنی کتاب "المقتقی من سیرۃ المصطفی صلي الله عليه وسلم" میں اس موضوع اور اس کے متعلقہ پرضوفشانی فرمائی ہے ۔ جن میں "حمل آمنۃ بالنبی صلي الله عليه وسلم"، "مولدالنبی صلي الله عليه وسلم عام الفیل"،" الآیات التی ظھرت بمولدہ صلي الله عليه وسلم" اور"رضاعه صلي الله عليه وسلم"فصلیں بھی شامل ہیں۔30

قاضی عیاض مالکی نے اپنی کتاب "الوفاء بتعریف حقوق المصطفی صلي الله عليه وسلم" میں اگرچہ کہ اس موضوع پر کوئی باب یا فصل قائم نہیں فرمائی لیکن اسی حوالہ سے دو احادیث مبارکہ روایت فرمائی ہیں۔31پھر شارح ِشفاء شہاب الدین احمد نےاپنی کتاب "نسیم الریاض فی شرح شفاء القاضی عیّاض " میں اس مقام کی شرح کرتے ہوئے نبی کریم کے مختون پیدا ہونے کے حوالے سے تحریر رقم فرمائی ہے ۔ساتھ ہی " تتمۃ" میں نبی کریم کی ولادت اور متعلّقات پر بھی تحریر سپردِ قرطاس کی ہے۔ 32اسی طرح ملّا علی قاری نے بھی اس مقام کی شرح میں اپنی کتاب "شرح الشفاء " میں اس موضوع کو قلمبند فرمایا ہے۔ 33

اسی طرح محمد بن علی انصاری نے اپنی کتاب"المصباح المضی فی كتاب النبی الامی ورسلہ الى ملوك الارض من عربی و عجمی"میں اس موضوع سے متعلق مختصراً روشنی ڈالی ہے۔34

اسی حوالہ سے زین الدین عبد الرحیم بن عراقی نے اپنی منظوم سیرت کی کتاب "نظم الدرر السنیۃ الزکیۃ"میں مکمل ایک نظم "ذكر مولده وارضاعه صلي الله عليه وسلم" کے نام سے تحریر فرمائی ہے۔35

اس موضوع پراحمدبن علی نے اپنی کتاب"امتاع الاسماع بما للنبی صلي الله عليه وسلم من الاحوال والا موال والحفدۃ و المتاع" میں چھ(6) فصول قائم فرماکر اس موضوع کو زینتِ قرطاس بنایا ہے۔جن میں "مولدہ صلي الله عليه وسلم"، "صفۃ مولدہ صلي الله عليه وسلم"، "مدۃ حملہ صلي الله عليه وسلم” اور"مدۃ رضا عہ صلي الله عليه وسلم و دیگر بھی شامل ہیں۔ 36

اسی طرح یحیٰ بن ابی بکر عامری نے اپنی کتاب"بھجۃ المحافل وبغیۃ الا ماثل فی تلخیص ا لمعجزات والسیر والشمائل" میں مکمل ایک باب اس موضوع سے متعلق قلمبند فرمایا ہےجس کا نام"الباب الثانی من القسم الاول فی تاريخ مولده صلي الله عليه وسلم الى نبوتہ صلي الله عليه وسلم"رکھا ہے۔اس میں اس موضوع سے متعلق پانچ (5) فصول قائم فرمائی ہیں جن میں"مطلب حمل امہ بہ صلي الله عليه وسلم"، "مطلب فی الآیات التی ظھرت لمولدہ صلي الله عليه وسلم"اور"مطلب فی رضاعہ صلي الله عليه وسلم" و دیگر شامل ہیں۔37

اسی طرح حسین بن محمد دِیاربَکری نےاپنی کتاب" تاریخ الخمیس فی احوال انفس نفیس صلي الله عليه وسلم"میں مکمل ایک باب اس موضوع پر قائم فرمایا ہے جس کا نام"الباب الاوّل فى الحوادث من عام ولادتہ الى السنۃ الحادیۃ عشر من تاريخ ولادتہ صلي الله عليه وسلم"ہے۔اس باب سے پہلے بھی دوفصلیں"ذکر تزویج عبد الله آمنة" اور"ذکر حمل آمنۃ برسول الله صلي الله عليه وسلم"کے نام سے تحریر فرمائی ہے۔ 38 مذکورہ باب میں بھی کئی فصلیں ہیں جن میں مصنّف نے تاریخ ولادت ،یوم ولادت،مطلع ولادت،مکان ولادت اور ولادت کے زمانہ پر تفصیلی طور پر گفتگو کی ہے۔اس کے علاوہ "ذكر ما وقع ليلة ميلاده"، "ذكر بعض ما وقع حين الولادة" اور"ذكر ختانہ صلي الله عليه وسلم" کے نام سے بھی الگ فصلیں قائم کی ہیں۔39

اسی موضوع کے حوالہ سےابو مدین احمد بن محمد فاسی نے اپنی کتاب"مستعذب الاخبار باطيب الاخبار" میں اس موضوع سے متعلق ایک فصل"میلادہ صلي الله عليه وسلم" کے نام سے قائم کی ہے اور اس میں تمام پہلوؤں پر تحریر قلمبند فرمائی ہے۔ 40

اسی طرح علاءالدین مغلطائی بن قلیج نے اپنی کتاب"الاشارۃ الی سیرۃ المصطفی صلي الله عليه وسلم وتاریخ من بعدہ من الخلفاء" میں مستقل ایک باب"ذکر مولدہ صلي الله عليه وسلم" کے نام سے اس موضوع پر قائم فرمایا ہے جس میں مختلف فصول قلمبند کی ہیں اوراس موضوع پر بمع اس کے متعلقات کے تحریر زیبِ قرطاس کی ہےجن میں"حملہ وختانہ صلي الله عليه وسلم"اور"رضاعہ صلي الله عليه وسلم” ودیگر فصول شامل ہیں۔41

اب تک جن کتب کا تذکرہ کیا گیا ہے وہ کتبِ سِیَر تھیں ۔علمائےسیر کے علاوہ محدثین میں سے بعض نے بھی اپنی کتبِ حدیث میں اس موضوع پراحادیث ذکر کی ہیں۔ان میں سب سے پہلے اس موضوع پر باقاعدہ باب قائم کرنے والے محمد بن عیسی ترمذی ہیں جیساکہ ماقبل میں گذراہے ۔امام ترمذی کے علاوہ محمد بن بغدادی نے اپنی کتاب"الشریعۃ"میں اس موضوع پر ایک باب رقم فرمایا ہےجس کا نام "باب ذکر مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم ورضاعہ ومنشئہ الی الوقت الذی جاءہ صلي الله عليه وسلم الوحی" رکھا ہےاوراس میں اس موضوع سے متعلق چار احادیث ذکر فرمائی ہیں۔ 42

اسی طرح حافظ ابن سعد نے اپنی کتاب"سنن النبیّ صلي الله عليه وسلم و ایّامه" میں اگرچہ اس موضوع پر مستقل کوئی فصل قائم نہیں کی تاہم ایک حدیث مبارکہ"باب فی شق صدرہ فی صغرہ صلي الله عليه وسلم” کےتحت تحریر فرمائی ہےاور متعلقاتِ موضوع پر بھی کئی فصول قائم فرماکراس موضوع پرروشنی ڈالی ہے۔ 43

مذکورہ تمام حوالہ جات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ امتِ مسلمہ کے اکثر وبیشترعلمائے سیر نے مولودالنبیپر کتاب ،رسالہ،حاشیہ یاشروحات تحریر فرمائی ہیں جن سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ان کے نزدیک یہ ایک مستحسن فعل ہے۔ صرف متقّدمین ہی نہیں بلکہ متاخرین ارباب ِسیر نے بھی اس موضوع کو اپنی کتبِ سیرت ِرسولِ اُمّیمیں قلمبند کرکےیہ واضح کیا ہے کہ امت کا خواہ کوئی بھی زمانہ ہو ،وہ اپنے نبی کریم کے مولود پر اعلی و ارفع طرز کے ساتھ خوشی کا اظہار کریں گے خواہ تصنیفی میدان ہو یا کوئی اور ۔ذیل میں عہدِقریب میں عربی زبان میں لکھی گئی اُن کتبِ سیرت کا ذکر ہےجن میں رسول اکرم کی سیرت کے ساتھ ساتھ اس موضوع میلاد النبی پر بھی کافی وشافی تفصیلات کے ساتھ لکھا گیا ہے۔

محمد ہیکل نے اپنی کتاب"حیاۃ محمّدصلي الله عليه وسلم" میں مستقل ایک فصل قائم کر کےاس موضوع کو زینتِ قرطاس بنایا ہےجس کانام"الفصل الثالث: محمد صلي الله عليه وسلم من میلادہ الی زواجہ صلي الله عليه وسلم"ہے۔ 44

اسی طرح ابوزہرہ محمد بن احمد نے اپنی کتاب "خاتم النبیین صلي الله عليه وسلم"میں اس موضوع پرمکمل ایک باب "الجنین" کے نام سے رقم فرمایا ہےجس میں کئی فصول قائم کر کے اس موضوع پر گوہرفشانی فرمائی ہے۔ جن میں"ولد الھدی"، "ولادتہ قبل وفاۃ ابیہ صلي الله عليه وسلم"، "ارھاصات النبوۃ یوم مولدہ صلي الله عليه وسلم” اور"ارضاعہ صلي الله عليه وسلم” ودیگر فصول شامل ہیں۔45

اسی حوالہ سے محمد بن محمد بن سویلم نے اپنی کتاب"السیرۃ النبویۃ علی ضوء ا لقرآن والسنۃ" میں ایک مستقل باب"الباب الثانی: من المیلاد الی البعثۃ" کے نام سے رقم فرمایا ہے۔اس با ب سے پہلے ایک فصل "زواج عبد اللہ بآمنۃ" کے نام سے رقم فرمائی ہے۔مذکورہ باب میں دو فصلیں"المیلاد"اور"الرضاع" کے نام سے رقم فرمائی ہیں جن میں اس موضوع اوراس کے متعلقات پر كافی مواد فراہم کیا گیا ہے۔ 46

اسی طرح محمد طیب نجار نے اپنی کتاب"القول المبین فی سیرۃ سید المرسلین صلي الله عليه وسلم” میں مولود النبیکے موضوع پر مکمل ایک فصل"الفصل الثالث: من میلاد الرسول صلي الله عليه وسلم الی بدء دعوۃ الاسلامیۃ" کے نام سے رقم فرمائی ہے جس میں اس موضوع اور اس متعلقات پر تحریر رقم فرمائی ہے۔ 47

اسی موضوع پر شیخ عبد الکریم بن محمد نے اپنی منظوم سیرت کی کتاب"القصيدة الوردیۃ فی سيرة خير البریۃ صلي الله عليه وسلم"میں ایک نظم"ولادتہ ونسبہ الشریف صلي الله عليه وسلم” کے نام سے رقم فرمائی ہے۔جس میں اس موضوع اور متعلقات کو نظماً ذکر کیا ہے۔48

اسی طرح صفی الرحمن مبارکپوری نے اپنی کتاب "الرحیق المختوم" میں مکمل ایک باب"النسب والمولد والنشأۃ" کے نام سے رقم فرمایا ہے جس میں"المولد وار بعون عاما قبل النبوۃ" کے نام سے ایک فصل قائم کر کے اس موضوع اور اس کے متعلقات پر تحریر سپرد ِ قرطاس کی ہے۔ 49

اسی حوالہ سےاحمد احمد غلو ش نے اپنی کتاب"السیرۃ النبویۃ والدعوۃ فی عہد المکّی" میں چند مباحث اس موضوع پر تحریر فرمائے ہیں۔جن میں"المبحث الثانی: ارھا صات المیلاد والرأی فیھا "، "المبحث الثالث: میلاد یتیم محمدصلي الله عليه وسلم"اور "محمدصلي الله عليه وسلم فی دیار بنی سعد"ودیگر شامل ہیں۔50

اسی موضوع کے حوالہ سے محمد سعید رمضان بوطی نے اپنی کتاب"مختارات من اجمل الشعر فی مدح الرسول صلي الله عليه وسلم" میں تین قصیدےا س موضوع پر جمع کیے ہیں۔جن میں"المولد"، "عید البریۃ"اور"ذکری محمد صلي الله عليه وسلم فی عید میلاد" شامل ہیں۔ 51

اسی طر ح عبد الرحمن علی بن حجی نے اپنی کتاب"السیرۃ النبویۃ منھیجۃ دراستھا واستعراض احداثھا" میں اس موضوع پر دو مستقل مباحث"المبحث الرابع: ولادة الرسول الكريم صلي الله عليه وسلم ولادة تتبعها ولادة" اور "المبحث الخامس ولادة الرسول صلي الله عليه وسلم والا رهاص والا شارة" قائم فرمائے ہیں۔مبحث خامس میں دو فصلیں"المولد المیمون: المناسبۃ والاحتفال" اور"مدلول حادثۃ الفیل" ذکر کر کے اس موضوع پر اور متعلقات پر باالخصوص محافل میلاد پر تحریر قلمبند فرمائی ہے۔52

اسی حوالہ سے صالح بن طٰہٰ نے اپنی کتاب"سبل السلام من صحیح سیرۃ خیر الانام صلي الله عليه وسلم” میں اس موضوع سے متعلق چند خطبات قلمبند فرمائے ہیں جن میں"الخطبۃ الثالثۃ: الاحداث العظام التي سبقت ميلاد النبی صلي الله عليه وسلم"، "الخطبۃ الرابعۃ: الآيات الجسام التى ظهرت ليلۃ مولده صلي الله عليه وسلم" اور"الخطبۃ الخامسۃ: ميلاده و نشأتہ صلي الله عليه وسلم" شامل ہیں اور ان میں مولود النبیاور اس کے متعلقات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔53

اسی طرح محمد بن صامل اورسعدبن موسی نے اپنی کتاب"صحیح الاثر وجمیل العبر من سیرۃ خیر البشر صلي الله عليه وسلم" میں مستقل ایک فصل"الفصل الاول: الرسول صلي الله عليه وسلم من مولده الى بعثتہ صلي الله عليه وسلم " کے نام سے رقم فرمائی ہےجس میں"مولدہ و رضاعۃ صلي الله عليه وسلم" کے عنوان سے اس موضوع اور متعلقات کو زینتِ قرطاس بنایا ہے۔ 54

محمد بن طٰہٰ نے بھی اپنی کتاب"الاغصان النديۃ شرح الخلاصۃ البهيۃ بترتيب احداث السيرة النبویۃ " میں اس موضوع پر مکمل ایک باب"من المولد الی المبعث "کے نام سے قائم کیاہے۔جس میں مختلف فصول میں اس موضوع اور متعلقات پر اپنی کاوش پیش فرمائی ہےجن میں "ولد صلي الله عليه وسلم يتيمًا يوم الاثنين لاثنتی عشرة ليلۃ خلت من شهر ربيع الاول من عام الفيل" اور "مرضعتہ صلي الله عليه وسلم هی حليمۃ بنت ابى ذؤيب السعديۃ ولقد ظهر بوجوده عندها من البركات ما ظهر" یہ فصلیں ودیگر بھی شامل ہیں۔55

اسی حوالہ سے اکرم ضیاء العمری نے اپنی کتاب "السیرۃ النبویۃ الصحیحۃ محاولۃ لتطبیق قواعد المحدّثین فی نقد روایات السیرۃ النبویۃ " میں اس موضوع پر چند فصول قائم کی ہیں جس میں اس موضوع اور متعلقات پر ضوءافشانی فرمائی ہے۔جن میں"زواج عبد اللّٰه من آمنۃ"، "مولدہ صلي الله عليه وسلم عام الفیل"، "صفۃ حمل آمنۃ بہ صلي الله عليه وسلم" اور"مرضعاتہ صلي الله عليه وسلم"و دیگر شامل ہیں۔56

اسی طرح محمد الیاس عبد الرحمن نے اپنی کتاب"الموسوعۃ فی صحیح السیرۃ النبویۃ" میں مکمل ایک باب "مولد رسول اللّٰه الرحمۃ المھداۃ" کے نام سے اس موضوع پررقم فرمایا ہےجس میں کئی فصول قائم کر کے اس موضوع اور دیگر متعلقات پر تحریر رقم فرمائی ہے۔جن میں"حمل آمنۃ برسول الله صلي الله عليه وسلم" ،"مسمّی الیوم والشھر الذی ولد فیہ رسول الله صلي الله عليه وسلم" اور"العام الذی ولد فیہ رسول الله صلي الله عليه وسلم" و دیگر فصول شامل ہیں۔57

اسی موضوع پرمحمد بن مصطفی نے اپنی کتاب"السیرۃ النبویۃ بین الآثار المرویۃ والآیات القرآنیۃ" میں مکمل ایک فصل"الفصل الاول: من المولد الی البعثۃ" قائم کر کے اس موضوع اور اس کے متعلقات کوسپردِ قرطاس کیا ہےجن میں"المبحث الثانی: مولدہ صلي الله عليه وسلم" اور المبحث الثالث:رضاعتہ صلي الله عليه وسلم"کے عنوانات بھی شامل ہیں۔58

اسی طرح سعید حوّی نے اپنی کتاب"الاساس فی السنۃ وفقھھاالسیرۃ النبویۃ " میں مستقل ایک فصل "فصل فی المیلاد" کے نام سے قائم کر کے اس موضوع کو قلمبند کیا ہےجن میں"متی ولد رسول الله صلي الله عليه وسلم" اور "ولد یتیما صلي الله عليه وسلم" کے عنوان بھی شامل ہیں۔59

اسی حوالہ سےموسی بن راشد نے اپنی کتاب"اللؤلؤالمکنون فی سیرۃ النبی المأمون صلي الله عليه وسلم" میں دو مستقل باب"من قبل مولدہ الی مولدہ صلي الله عليه وسلم" اور"من المولد الشریف الی نزول الوحی"کے نام سے رقم فرمائے ہیں۔پہلے باب میں ایک فصل"ولد رسول الله صلي الله عليه وسلم یتیم الاب " اور دوسرےباب میں"علامات ظھرت عند ولادتہ صلي الله عليه وسلم"، "ختا ن رسول الله صلي الله عليه وسلم" اور "رضاع النبی صلي الله عليه وسلم" کے نام سے تین فصلیں قائم کر کے اس موضوع اور متعلقات کو زیبِ قرطاس کیاہے۔60

اب تک تو ان کتب کا تذکرہ کیا گیا ہے جن میں میلاد النبی کے حوالہ سے جزوی طور پر کوئی باب یا کوئی فصل قائم کی گئی ہے یا کئی باب اور ان میں الگ الگ حیثیت میں اس موضوع پر ضوء فشانی کی گئی ہے۔اب ذیل میں ان تصانیف،رسائل ،شروح اور حواشی کا ذکر ہےجو مسقل طور پر مولود النبی کےموضوع پر تصنیف کی گئیں ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ان تمام کے مصنفینِ کرام کا نام بھی درج ہے ۔61

مندرجہ ذیل وہ علماء ہیں جنہوں نےمولود النبی کےموضوع اور ا س کےمتعلّقات پر مختصرًا تصانیف تحریر کی ہیں:

  1. امام حافظ أبو الفضل عراقی نے"المورد الھنی فی المولد السنی"کےنام سے کتاب لکھی۔
  2. علامہ أحمد بن محمد بن حجر الھیتمی نے"اتمام النعمۃ الکبری علی العالم بمولد سید ولد آدم صلي الله عليه وسلم" کے نام سے کتاب لکھی ۔
  3. شیخ علامہ مُلا علی القاری نے"المورد الروی فی مولد النبی صلي الله عليه وسلم ونسبہ الطاھر” کے نام سے کتاب لکھی۔62
    ذیل میں وہ علماء ہیں جنہوں نے تفصیلی طو رپر اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور ساتھ ہی شمائل نبوی پر بھی تحریر سپردقرطاس کی ہے۔
  4. حافظ ابو الخطاب ابن دحیہ کلبی نے "التنویر فی مولد السراج المنیر صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب اسی طرز پر تحریر فرمائی ہے۔
  5. علامہ أبو العباس عزفی نے"الدرالمنظم فی مولد النبی المعظم صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب اسی طرز پر تحریر فرمائی ہے۔
    ذیل میں تیسری صدی ہجری کے وہ مصنفین ہیں جنہوں نے مولود النبی پر محدثین کے طرز پر تصانیف تحریر فرمائی ہیں:
  6. ابو عبداللہ محمد بن عائذ قرشی المعروف "صاحب المغازی" نے ایک کتاب اسی طرزپر تحریر فرمائی ہے۔
  7. ابوبکر احمد بن عمر نبیل أ بو عاصم شیبانی، صاحب کتاب السُّنَّۃ نے ایک کتاب اسی طرزپر تحریر فرمائی ہے۔
  8. بعض ایسی کتابیں ہیں جو ادبی طریقہ پر تصنیف کی گئی ہیں جیسے ابن ِ دحیہ کلبی کی کتاب "التنویر فی مولد السراج المنیر صلي الله عليه وسلم" اسی طرز کی ہے۔
  9. حافظ ابن ناصر الدین الدمشقی کی کتاب"المورد الصاوی فی مولد الھادی صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ہےجوانہوں نے اسی طرز پر تحریر کی ہے۔
    ایسی کتابیں بھی ہیں جو اسی موضوع پر تصنیف کی گئ ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ان میں درود شریف کی بھی کثرت ہے مثلاً:
  10. شیخ محمد بن جعفر الکتانی نے "اسعاف الراغب الشائق" کے نام سےایک کتاب اسی طرز پر تحریر کی ہے۔بعض ایسی کتابیں ہیں جو منظوم اشعار کے طرز پر تصنیف کی گئی ہیں مثلاً:
  11. ابو اسحاق ابراہیم بن ابی بکر الوقشی نے"نظم المنظم فی مولد النبی المعظم صلي الله عليه وسلم” کے نام سےایک کتاب تصنیف کی ہے جس میں ابو العباس العزفی کی نظم"الدر المنظم" پر نظم کہی گئی ہے ۔
  12. حافظ ابن کثیر نے محمد بن سالم بن حفیظ کی نظم پر"نظمِ مولد"کے نام سے اسی طرز پر ایک کتاب تصنیف کی ہے۔
    ذیل میں ان مصنفین کا ذکر کیا جا رہا ہے جنہوں نے اس موضوع پر قلم اٹھایا لیکن کتب کے نام معلوم نہیں ہوسکے مثلاً:
  13. ابو عبداللہ محمد بن عائذ قرشی صاحب المغازی نے اس موضوع پر تصنیف فرمائی ہے۔
  14. ابوبکر احمد بن عمر النبیل بن ابی عاصم الشیبانی نے اس موضوع پر تصنیف فرمائی ہے۔
  15. ابو زکریا یحیی بن مالک بن عائذ العائذی الطرطوشی نے اس موضوع پر تصنیف فرمائی ہے۔63
  16. عبد الرحمن بن محمد النحراوی المصری نے اس موضوع پر تصنیف قلمبند فرمائی ہے۔ 64
  17. محمد بن السید محمد بن عبداللہ الی التبریزی عفیف الدین الشافعی نے اس موضوع پر تصنیف فرمائی ہے۔ 65
  18. حسن بن علی بن احمد بن عبداللہ النطاوی الازہری الشافعی الشھیر بالمدابغی نے اس موضوع پر تصنیف فرمائی ہے۔66
  19. محمد بن حسن بن ہمات زادہ نے اس موضوع پر تصنیف فرمائی ہے۔
  20. محمد فتح بن قاسم القادری الحسنی نے اس موضوع پر تصنیف فرمائی ہے۔
  21. محمد اٰل بن احمد بن الطالب بن سودۃنے اس موضوع پر تصنیف فرمائی ہے۔
    ذیل میں اُن مصنفین کا ذکر درج ہے جن کی تحریر کردہ کتب مولود النبی کے اسماء بھی ساتھ ہی تحریر کیے گئے ہیں:
  22. عبدالکریم بن ہوازن القشیری نے"المولد النبوی صلي الله عليه وسلم"کے نام سے کتاب تحریر کی ہے۔
  23. ابو العباس احمد بن معبد بن عیسی الاقلیجی نے"الدر المنظم فی مولد النبی الاعظم صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ہے۔
  24. ابو الخطاب عمر بن حسن بن علی الکلبی البستی نے "التنویرفی مولد السراج المنیر صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ہے۔
  25. ابو العباس احمد بن محمد بن ال بن علی العزفی اللخمی نے"الدرالمنظم فی المولد المعظم صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ہے۔
  26. ابو علی الحسن بن علی بن محمد بن عبدالملک الکتامی نے"المرشد لآثار المولد" کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ہے۔
  27. محمد بن احمد القرطبی نے"الا علام فیما بجب علی الأنام من معرفۃ مولد المصطفیٰ صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ہے۔
  28. سیف الدین ابو جعفر بن ایوب بن عمر دمشقی حنفی نے"الدر النظیم فی مولد النبی الکریم صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ہے۔
  29. ابو عبداللہ محیی الدین بن عربی الحاتمی الا ندلسی نے"المولد الجسمانی والروحانی"کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ہے۔
  30. موسی بن ابی علی الزتانی الزموری نے"المولد النبوی صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ہے۔67
  31. احمد بن علی بن سعید الغرناطی الاندلسی نے"ظل الغمامۃ فی مولد سیدالتھامۃ صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ہے۔68
  32. محمد بن عبداللہ بن محمد بن محمد بن أحمد بن أبی بکر العطار الجزائری نے"الموردالعذب المعین فی مولد سید الخلق اجمعین صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ہے۔
  33. محمد بن علی الزملکانی نے"مولد النبی صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ہے۔
  34. ابو محمد ابراہیم بن عمر بن ابراہیم بن خلیل برہان الدین الجعبری الخلیلی الشافعی نے"موعدالکرام لمولد النبی علیہ الصلوۃ والسلام " کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ہے۔
  35. محمد بن احمد بن عبدالہادی الصالحی الحنبلی نے"مولود النبی صلي الله عليه وسلم" کے موضوع پر ایک جزء کبیر تحریر کیاہے۔
  36. محمد بن مسعود بن محمد سعید الدین الکازرونی نے بزبان فارسی"المنقی من سیر مولد النبی صلي الله عليه وسلم” کے نام سےایک کتاب تحریرکی جس کا عربی ترجمہ ان کے بیٹے نے کیاہے۔
  37. ابو سعید خلیل بن کیلدی العلائی الدمشقی الشافعی نے "الدررالسنیۃ فی مولد خیر البریۃ "کےنام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  38. علاء الدین مغلطای بن قلیج بن عبداللہ الحنفی الترکی المصری نے"الرد علی من أنکر القیام عند ولادتہ صلي الله عليه وسلم” کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  39. خلیل بن ایبک الصفدی نے"الفضیل المنیف فی المولد الشریف" اور"المولد النبوی صلي الله عليه وسلم"کے نام سےدو کتابیں تحریرکی ہیں۔
  40. عبدالعزیز بن محمد بن جماعہ نے"المولد النبوی صلي الله عليه وسلم” کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔ 69
  41. محمد بن عثمان بن ایوب بن داود الؤلؤی نے"الدرالمنظم فی مولد النبی المعظم صلي الله عليه وسلم"کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔ 70
  42. محمد بن عثمان بن عباس بن محمد بن عثمان الحورانی الملیحی الدومانی نے"مولد النبی صلي الله عليه وسلم"کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔ 71
  43. محمدبن محمد بن نبا تہ نے"مولود النبی صلي الله عليه وسلم" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  44. عماد الدین ابوالفداء اسماعیل بن عمر بن کثیر الدمشقی الشافعی نے"ذکر مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم ورضاعہ" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  45. احمد بن یوسف الرعینی نے"رسالۃ فی السیرۃ والمولد النبوی صلي الله عليه وسلم” کے نام سےایک رسالہ تحریرکیاہے۔
  46. محمد بن احمد بن جابرنے"مولد المنیر صلي الله عليه وسلم” کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  47. سلیمان بن عوض باشا بن محمود البرسوی الحنفی نے"مولد النبی صلي الله عليه وسلم"کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  48. محمد بن احمد بن محمد بن محمد بن ابی بکر بن مرزوق الخطیب الجد نے"جنی الجنتین فی شرف اللیلتین" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  49. سعید بن مسعود بن محمد عفیف الدین الکازورنی نے"تعریب المنتقی فی سیرۃ مولد النبی المصطفیٰ صلي الله عليه وسلم” کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  50. محمد بن محمد المنبجی نے"مولد رسول الله صلي الله عليه وسلم"کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  51. محمد بن ابراہیم بن أبی بکر عبداللہ بن مالک بن عباد العزی والرندی نے"فی المولد" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  52. ابو طاہر مجدالدین محمد بن یعقوب الشیرازی نے"النفحۃ العنبریۃ فی مولد خیر البریۃ صلي الله عليه وسلم” کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  53. ابو الخیر محمد بن محمد بن علی بن الجزری نے"التعریف بالمولد الشریف" اور"مولدالبشیر النذیر" کے نام سےدو کتابیں تحریرکی ہیں۔ پھر اس کی تلخیص "عرف التعریف بالمولد الشریف" کے نام سے کی ہے ۔
  54. محمد بن عبداللہ بن ناصر الدین الدمشقی الشافعی نے"جامع الآثار فی مولد النبی المختار صلي الله عليه وسلم"، "مورد الصادی فی مولد الھادی صلي الله عليه وسلم"، "اللفظ الرائق فی مولد خیر الخلائق صلي الله عليه وسلم” اور"عودۃ الفادی فی مولد الھادی صلي الله عليه وسلم" کے ناموں سے مذکورہ چند کتب تحریرکی ہیں۔
  55. ابو عبداللہ محمد التونسی الشاذلی الوفائی نے"مولدالنبی صلي الله عليه وسلم" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  56. احمد بن علی بن حجر العسقلانی نے"المولد النبوی" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔ 72
  57. ابو القاسم شمس الدین محمد بن فخر الدین عثمان اللؤلؤی الدمشقی نے"الدرالمنظم فی مولد النبی المعظم صلي الله عليه وسلم"73 اور "اللفظ الجمیل فی مولد النبى الجلیل صلي الله عليه وسلم" کے ناموں سے دو کتابیں تحریرکی ہیں۔74
  58. عبداللہ بن عبدالرحمن الشیرازی نے "درج الدرر ودرج الغرر فی بیان میلاد خیر البشر صلي الله عليه وسلم" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  59. ابو الحسن علاء الدین علی بن سلیمان بن احمد بن محمد السعدی الصالحیی المرداوی الحنبلی نے"المنھل العذب القریر فی مولد الھادی البشیر النذیر صلي الله عليه وسلم" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  60. ابو الصفا ابراہیم بن علی بن ابراہیم بن یوسف المقدسی الشافعی نے"فتح اللّٰه حسبی وکفی فی مولد المصطفی صلي الله عليه وسلم" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  61. ابراہیم بن محمد الناجی نے"کنزالراغبین العفاۃ فی الرمز الی المولد المحمدی صلي الله عليه وسلم والوفاۃ" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  62. ابو الخیر محمد بن عبدالرحمن بن محمد بن أبی بکر بن عثمان السخاوی نے"الفخر العلوی فی المولد النبوی صلي الله عليه وسلم" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  63. احمد بن عبدالرحمن بن مکیہ نے"در البحار فی مولد المختار صلي الله عليه وسلم" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  64. علی بن عبداللہ السمہودی نے"مولد النبی صلي الله عليه وسلم” کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔ 75
  65. حمد اللہ بن آق شمس الدین محمد الرومی الحنفی نے"المولد الجسمانی و المورد الروحانی " کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔76
  66. محمد بن قمر الدین المجذوب نے"النور الساطع فی ذکر مولد النبی الجامع صلي الله عليه وسلم"، "اللآلی الزاھرات والفصوص الفائقات فی ذکر مولد النبی صلي الله عليه وسلم ذی المعجزات" اور "النفحات اللیلیۃ فی ذکر مولد خیر البریۃ صلي الله عليه وسلم" کے ناموں سے تین کتابیں تحریرکی ہیں۔
  67. سیدہ عائشہ بنتونیہ نے"الموردالأھنی فی المولد الأسنی"کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  68. أحمد بن محمد القسطلانی نے"کشف الأسرار فی مولد سیدنا محمد المختار صلي الله عليه وسلم"کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  69. زکریا بن محمد الأنصاری نے"المولد النبوی صلي الله عليه وسلم" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  70. محمد بن عمر بحرق نے"مولد سید الأولین والآخرین وخلیل رب العالمین صلي الله عليه وسلم" کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  71. ملا عرب الواعظ نے"مولد النبی صلي الله عليه وسلم” کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  72. عبدالرحمن بن علی الشھیر بابن الدیبع الشیبانی الیمانی نے"مولد شریف"کے نام سےایک کتاب تحریرکی ہے۔
  73. احمد بن محمد بن محمد بن علی بن حجر الہیتمی نے"اتمام النعمۃ الکبری علی العالم مولد سید ولد آدم صلي الله عليه وسلم"، "النعمۃ الکبری علی العالم فی مولد سید ولد آدم صلي الله عليه وسلم" اور"مختصر النعمۃ الکبری" کے ناموں سے تین کتابیں تحریر کی ہیں۔
  74. عبدالسلام بن عبدالرحمن بن عبدالکریم بن زیاد الیمنی الشافعی نے"مولد النبی صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔ 77
  75. حسن البحری نے "مولد النبی صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔78
  76. محمد بن احمد بن علی نجم الدین الغیطی نے"بھجۃ السامعین والناظرین بمولد سید الأولین والآخرین صلي الله عليه وسلم" اور"شرح علی مولد بن الاھدل" کے ناموں سے دو کتابیں تحریرکی ہیں۔79
  77. محمد بن محمد الاندلسی نے"ارتشاف الضرب فی مولد سید العجم والعرب صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  78. ملا علی بن سلطان بن محمد القاری الہروی نے"المورد الرَّوی فی المولد النبوی صلي الله عليه وسلم"، "رسالۃ الورد الأحمر فی مولد النبی صلي الله عليه وسلم” اور"رسالۃ فی المولد النبوی صلي الله عليه وسلم" کے ناموں سے دو کتابیں تحریر کی ہیں۔
  79. محیی الدین عبدالقادر بن عبداللہ العیدروسی الیمنی الحضرمی الہندی نے"المنتخب المصطفی فی أخبار مولد المصطفیٰ صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  80. نور الدین علی بن ابراہیم الحلبی نے"الفخرالمنیر بمولد البشیر النذیر صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  81. عبداللہ بن محمد المناوی نے"مختصر من مولد النبی صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  82. محمد بن علی بن محمد بن علان الصدیقی المکی الشافعی نے"مورد الصفا فی مولد المصطفیٰ صلي الله عليه وسلم"، "النفحات العنبریۃ فی مولد سید البریۃ صلي الله عليه وسلم” اور"طیب المولد"کے ناموں سے تین کتابیں تحریر کی ہیں۔80
  83. "علی بن عبدالقادر النبتینی المصری الحنفی" نے"ارشاد الحائرین لشرح بھجۃ السامعین والناظرین" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔81
  84. عبدالسلام بن ابراہیم اللقانی نے"ترویح الفؤاد بمولد خیرالعباد صلي الله عليه وسلم" اور"مولد النبی صلي الله عليه وسلم"کے ناموں سے دو کتابیں تحریر کی ہیں۔
  85. محمد المعطی بنی صالح بن محمد المعطی الشرقی التادلی الجمعدی نے"سفرالمولد" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  86. مصطفی بن کمال الدین بن علی البکری الحنفی، الشھیر بالقطب البکری نے"الموردالروی فی المولد النبوی صلي الله عليه وسلم” اور"الورد المنھول الأصفی فی مولد الرسول المصطفیٰ صلي الله عليه وسلم" کے ناموں سے دو کتابیں تحریر کی ہیں۔
  87. زین العابدین بن محمد بن عبداللہ العباسی ، المعروف بالحلیفی نے"الجمع الزاھر المنیر فی ذکر مولد البشیر النذیر صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  88. ابو عبداللہ جمال الدین محمد بن احمد بن سعید بن مسعود المکی الشھیر بابن عقیلہ"مولد النبی صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔82
  89. ابراہیم بن عبدالرحمن الخیاری الشافعی نے"خلاصة الابحاث والمنقول فى الكلام على قوله تعالى لقد جاءكم رسول فی المولد النبوى صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔83
  90. محمد بن عبادۃ بن بری العدوی المالکی نے"حاشیۃ علی مولد النبی صلي الله عليه وسلم” لابن حجر الھیتمی کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔84
  91. محمدبن عبدالحیی الداودی نے"المولدالأکبر فی أصل وجود سید البشر صلي الله عليه وسلم شرح النعمۃ الکبری علی العالم صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  92. جعفر بن حسن البرزنجی نے"عقد الجوہر فی مولد صاحب الحوض والکوثر صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  93. محمد بن عبدالکریم السمان نے"مولد النبی صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  94. عبداللہ حلمی بن محمد بن یوسف بن عبدالمنان الرومی الحنفی، المعروف بیوسف زادہ نے"الکلام السنی المصفی فی مولد المصطفی صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  95. احمد بن محمد بن علی بن محمد بن زین الدین الشھیر بالحلوی الحموی نے"الفوائد البھیۃ فی مولد خیر البریۃ صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  96. احمد بن محمد بن احمد المصری الأزہری الفقیہ المالکی الشھیر بالدردیر نے"مولد النبی صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔ 85
  97. محمد شاکر بن علی بن السالمی المصری نے"تذکرۃ أھل الخیر فی المولد النبوی صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔ 86
  98. محمد بن علی المصری الأزہری الشافعی نے"الجواہر السنیۃ فی مولد خیر البریۃ صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔ 87
  99. عبداللہ بن علی الدملیجی الضریر نے"مطالع الأنوار فی مولد النبی المختار صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔88
  100. احمد بن محمد السلاوی نے"أشرق مصابیح التنویر فی شرح مولد البشیر النذیر صلي الله عليه وسلم" اور"نورالأبصار فی بیان مولد النبی المختار صلي الله عليه وسلم" کے ناموں سے دو کتابیں تحریر کی ہیں۔
  101. علی بن ابراہیم بن محمد بن اسماعیل بن صلاح الامیر الصنعانی الزیدی نے"تانیس أرباب الصفا فی مولد المصطفی صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  102. محمد بن محمد الامیر الصغیر نے"حاشیۃ علی المولد النبوی صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  103. محمد بن مصطفی بن احمد البرزنجی الشافعی نے"تنویر العقول فی أحادیث مولد الرسول صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  104. رضوان بن العدل بن العدل بن احمد بیبرس الجزری الشافعی نے"خلاصۃ الکلام فی مولد المصطفی علیہ الصلوۃ والسلام" اور"صفوۃ الخلاصۃ فی مولد مزمل الخصامۃ"کے ناموں سے دو کتابیں تحریر کی ہیں۔
  105. ابراہیم بن عبدالقادر الریاحی المالکی نے"مولد خیرالأنام صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  106. ابراہیم بن سویلم الطلیاوی نے"الکنوز الوھمیۃ علی مولد خیرالبریۃ صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  107. ابراہیم بن محمد بن محمد بن احمد الباجوری المصری نے"حاشیہ تحفۃ البشر علی مولد ابن حجر" اور"حاشیۃ علی مولد المصطفی صلي الله عليه وسلم للشیخ الدردیر"کے ناموں سے دو کتابیں تحریر کی ہیں۔89
  108. علی بن علی مخلاتی نے"الکواکب الدریۃ بشرح الجواہر البرزنجیۃ فی مولد خیر البریۃ صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  109. یوسف بن بدر الدین بن عبدالرحمن الحسنی المراکشی السبتی الدمشقی نے"فتح القدیر علی ألفاظ مولد الشھاب الدردیر"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  110. عبدالفتاح بن محمد بن عبداللہ بن عبدالرحیم الجیلی الخطیب الحسنی نے"الأنوار فی مولد النبی المختار صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  111. عبدالسلام بن عبدالرحمن الشطی نے"الورد اللطیف فی المولد الشریف" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  112. ابو عبداللہ محمد بن احمد بن محمد علیش المصری نے"القول المنجی علی مولد البرزنجی " کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  113. عبدالفتاح بن عبدالقاد بن صالح الخطیب الدمشقی الشافعی نے"سرور الأبرار فی مولد النبی المختار صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  114. عبدالہادی نجا بن رضوان الابیاری نے"مورد ھنی لمولد سنی" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  115. محمد التہامی بن المدنی بن علی بن کنون نے"ھدیۃ الجمین الی ذکر مولد سید المرسلین صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  116. احمد بن عبدالغنی بن عابدین نے"نثر الدر علی مولد ابن حجر" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  117. محمد الطیب بن ابی بکر بن کیران الفاسی نے "المولد النبوی صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  118. محمد بن نویر بن عمر بن عربی النوی نے"الابریز الدانی مولد سیدنا محمد صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔90
  119. محمد بن عبدالقادر بن محمد صالح الخطیب، المعروف ہبۃ اللہ نے"مولد النبی صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔91
  120. جعفر بن اسماعیل بن زین العابدین بن محمد البرزنجی الحسنی نے"الکوکب الأنور علی عقدالجوھر فی مولد النبی الأزہر صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔92
  121. محمد بن عثمان السنوسی نے"بغیۃ الراجی بالمولد الباجی" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  122. ادریس بن علی السنانی الغرباوی الفاسی نے"الاتحاف والوداد ببعض متعلقات الولاد" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  123. محمد مرتضی بن اخی الامیر عبدالقادر الجزائری نے"المولد العاطر الشریف والسفر الزاھر المنیف" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  124. جعفر بن ادریس الکتانی الحسنی نے"القمر المنشق وحقیقۃ الحائق بمولد الشفیع المشفع وخیر الخلائق صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  125. محمد بن قاسم بن محمد الہاشمی نے"سعادۃ الأمۃ بمولد خیر أمۃ صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  126. محمد بن عبدالکبیر بن محمد الکتانی نے"مولد النبوی صلي الله عليه وسلم" اور"السانحات الأ حمدیۃ فی مولد خیرالبریۃ صلي الله عليه وسلم"کے ناموں سے دو کتابیں تحریر کی ہیں۔
  127. عبدالکبیر بن محمد بن عبدالواحد الکتانی نے"النور الربانی"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  128. محمد بن محمد التہامی کنون نے"النفحات العنبریۃ فی مولد سید البریۃ صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  129. العربی بن عبداللہ التہامی الوزانی الحسنی الرباطی نے"ربیع القلوب فی مولد المحبوب صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  130. احمد بن جعفر الکتانی نے"السرالأبھر فی ولادۃ النبی الأطھر صلي الله عليه وسلم"،"منھاج الحق الواضح الأبلج فی ولادۃ صاحب الطرف الأدعج والحاجب الأزج صلي الله عليه وسلم” اور "فجر السعادۃ الباسق و قمر السیادۃ الشارق، علی اسعاف الراغب الشائق بخبر ولادۃ خیر الأنبیاء وسید الخلائق صلي الله عليه وسلم"کے ناموں سے تین کتابیں تحریرکی ہیں ۔
  131. محمد بن جعفر الکتانی نے"الیمن واالاسعاد بولادۃ خیرالعباد صلي الله عليه وسلم"اور"اسعاف الراغب الشائق بخیر ولادۃ خیرالأنبیاء وسید الخلائق"کے ناموں سے دو کتابیں تحریر کی ہیں ۔
  132. ابو عبداللہ محمد بن محمد البنانی الفاسی نے"السرالرباینی فی مولد النبی العدنانی صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  133. عبدالقادر بن احمد بن بدران الدمشقی نے"النور اللامع فی مولد من نسخت شریعتہ صلي الله عليه وسلم جمیع الشرائع" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  134. ابو عبداللہ عبدالصمدبن محمد التھامی کنون الفاسی ثم الطنجی نے"اتحاف السامعین بمولد سید المرسلین صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔ 93
  135. فتح اللہ بن ابی بکر بن محمد بن عبداللہ بن محمد بن عبدالسلام البنانی نے"فتح اللّٰه فی مولد خیر خلق الله صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔94
  136. احمد بن اسماعیل الحلوانی الدمیاطی نے"مواکب الربیع فی مولد الشفیع صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  137. ابو العباس احمد بن مَحمد العلمی المشیشی الحسنی الفاسی، المراکشی نے"مولد النبی صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  138. احمد بن الحاج العیاشی سکیرج نے"کمال الفرح والسرور بمولد مظہر النور صلي الله عليه وسلم" اور"مسامرۃالأ علام وتنبیہ العوم بکراھۃ القیام عند ذکر مولد الرسول صلي الله عليه وسلم"کے ناموں سے دو کتابیں تحریر کی ہیں۔
  139. ابو زید عبدالرحمن بن زیدان العلوی الحسنی، مؤرخ الدولۃ العلویۃ الشریفۃ نے"النور اللائح بمولد الرسول الخاتم الفاتح صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  140. الا حسن بن محمد بن ابی جماعۃ السوسی البعقیلی البیضاوی نے"اعلام الجھال بحقیقۃ الحائق بأسنۃ نصوص کلام سید الخلائق ممزوج بالمولد النبوی فی مدح أصل النبی الامی صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  141. محمد بن محمد بن عبداللہ بن المبارک الفتحی نے"الرحمۃ العامۃ فی مولد خیر الأمۃ صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  142. احمد بن احمد الحجوی الحسنی الفاسی نے"بلوغ القصد والمرام بقراءۃ مولد خیرالأنام صلي الله عليه وسلم” او ر"مولد ثانی" کے ناموں سے دو کتابیں تحریر کی ہیں۔
  143. الحسن بن عمر مزور نے"شفاء السقیم بمولد النبی الکریم صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  144. اسماعیل بن المأمون الا دریسی القیطونی الحسنی نے"نبذۃ بھیۃ وطرفۃ شھیۃ"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  145. محمد عبدالحی بن عبدالکبیر الکتانی نے"انارۃ الاغوار والانجاد بدلیل معتقد ولادۃ النبی صلي الله عليه وسلم من القبیل المعتاد"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  146. محمد الباقر بن محمد بن عبدالکبیر الکتانی نے"البساتین الزاھیۃ فی مولد نبی الانسانیۃ صلي الله عليه وسلم" اور" روضات الجنات فی مولد خاتم الرسالات صلي الله عليه وسلم” کے ناموں سے دو کتابیں تحریر کی ہیں۔
  147. ابو حامد العربی بن محمد التمسانی الطنجی نے"مولد النبی صلي الله عليه وسلم” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  148. محمد آل بن عبداللہ الفاسی نے"روضۃ الأمنیۃ والأمانی فی مطلوبیۃ القیام عند ذکر ولادۃ المصطفیٰ صلي الله عليه وسلم للتعظیم والتھانی” کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  149. عبدالحفیظ بن عبدالصمد کنون الفاسی نے"السرالباھر الأطھر فی مولد النبی طاہر المطھر صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  150. ادریس بن محمد بن آلالی نے"شفاء الآلام بذکر و لادۃ الرسول الأعظم علیہ الصلاۃ والسلام" اور "الا سعاد الفائق بمولد خیر الخلائق صلي الله عليه وسلم" کے ناموں سے دو کتابیں تحریر کی ہیں۔
  151. العربی بن الحاج المبارک العبادی نے"الجوھر المکنون فی مولد الأمین المأمون صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  152. ادریس بن المختار التاشفینی الفاسی الجدیدی نے"مولد نبوی صلي الله عليه وسلم"کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔
  153. محمد خیر الدین وانلی نے"مولد مصطفی صلي الله عليه وسلم" کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے۔

مذکورہ بالا صفحات میں تقریبا دو سو (200)سے زائد کتب و رسائل و حواشی کا ذکر کیا گیا ہے۔ جن میں اکثر تو باقاعدہ مولود النبی کے موضوع پر علیحدہ علیحدہ مزیِّنِ قرطاس ہیں اور بعض حواشی اور شروحات ہیں۔ ان مذکورہ کتب ورسائل کے علاوہ بھی کئی کتب و رسائل مولود النبیکے موضوع پرموجود ہیں ۔ان تمام کتب کے مطالعہ سے یہ نتیجہ بآسانی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ رسول کریم کے میلاد کی خوشی امت کے زعماء و علماء ابتداء ہی سے کرتے چلےآرہے ہیں اور یہ کوئی نئی چیز نہیں ہےبلکہ مولود النبی پر خوش ہونا اور میلاد رسول کا ذکر کرنا امت کا وطیرہ رہا ہے جس کو نسل در نسل منتقل کیا جاتا رہا ہے۔95

 


  • 1 حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی/تحقیق: عمر بن عَرَبی اعمیری،المورد الھنی فی مولدالنبیﷺ، مطبوعۃ: دارالسلام للنشر والتوزیع،القاہرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص:61-62
  • 2 اس حدیث کا ذکر جلد کےآئندہ صفحات میں اپنے مقام پر کیا جائےگا۔(ادارہ)
  • 3 ابو عیسی محمد بن عیسٰی الترمذی، جامع ترمذی، حدیث: 3619، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 2009 م، ص:1072
  • 4 محمد بن اسحاق المطلبی، السیرۃ النبویۃﷺ لابن اسحاق، ج-1،مطبوعۃ:دارالکتب العلمیۃ، بیروت،لبنان،2008م، ص:99
  • 5 ابو محمد عبد الملک بن ھشام، السیرۃ النبویۃﷺلابن ھشام،مطبوعۃ،دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2009م، ص:128
  • 6 ابوالقاسم عبدالرحمن بن عبد اللہ السھیلی،الروض الانف،ج-1، مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2009م، ص:212
  • 7 ایضاً،ص:278
  • 8 محمد بن حبان التمیمی، السيرة النبوية وأخبار الخلفاء،ج-1،دارالكتب الثقافیۃ، بيروت،لبنان،1417ھ،ص:33
  • 9 ابو نعیم احمد بن عبد اللہ الاصبہانی، دلائل النبوۃ، ج-1، مطبوعۃ: دار النفائس للطباعۃ والنشر و التوزیع، بیروت، لبنان، 2012م، ص:135-162
  • 10 ابو الحسن علی بن محمد البغدادی الماوردی،اعلام النبوۃ،مطبوعۃ:دارومکتبۃ الھلال،بیروت،لبنان،1409ھ،ص:209
  • 11 ابو بکر احمد بن حسین البیھقی،دلائل النبوۃ ومعرفۃ احوال صاحب الشریعۃﷺ،ج-1،مطبوعۃ: دار الكتب العلمیۃ، بيروت، لبنان، 1405ھ، ص:71-193
  • 12 ابو الفداءاسماعیل بن عمر بن کثیر الدمشقی،السیرۃ النبویۃ لابن کثیر،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2011م، ص:35-42
  • 13 شیخ محمد بن احمدالقسطلانی،المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2009م، ص:59-83
  • 14 ابو عبد اللہ محمد بن عبدالباقی الزرقانی، شرح زرقانی علی المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ، ج-1، مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2012م، ص: 198 -288
  • 15 امام محمد بن یوسف الصالح الشامی،سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م،ص: 325 -386
  • 16 شیخ ابو سرحان مسعودبن محمدالفاسی، نفائس الدررمن اخبار سید البشرﷺ،ج-1،مطبوعۃ:مرکز الدراسات والابحاث واحیاءالتراث،الرباط،المغرب،2010ء ، ص: 107 -128
  • 17 شیخ یوسف بن اسماعیل نبھانی،جواھر البحار فی فضائل النبی المختارﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2010م، ص: 272 -274
  • 18 شیخ یوسف بن اسماعیل نبھانی، حجۃ اللہ علی العالمین فی معجزات سید المرسلینﷺ،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2005م،ص: 162 -194
  • 19 صالح بن عبد اللہ بن حمید وعبد الرحمن بن محمد، موسوعۃ نضرۃالنعیم فی مکارم اخلاق الرسول الکریمﷺ،ج-1، دار الوسیلۃ للنشر والتوزیع، جدۃ، السعودیۃ، 2014م، ص: 195 -196
  • 20 ابو الفرج عبد الرحمن ابن جوزی،صفۃ الصفوۃ،ج-1 ، مطبوعۃ:دار الحدیث، القاہرۃ،مصر، 2009م، ص:19-27
  • 21 جلال الدین عبد الرحمن بن ابی بکر السیوطی،الخصائص الکبرٰی،ج-1، مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2008م، ص: 68 -100
  • 22 ابو عبداللہ محمد بن احمد الذھبی، السیرۃ النبویۃ من کتاب تاریخ الاسلام،مطبوعۃ:دار ابن حزم للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 2010م، ص: 9 -12
  • 23 قاضی محمد بن عمر بحرق الحضرمی ، حدائق الانوارومطالع الاسرارفی سیرۃ النبی المختارﷺ،مطبوعۃ:دار المنھاج، بیروت، لبنان، 2004م، ص: 105 -111
  • 24 ابو الفرج علی بن ابراھیم بن احمد حلبی، انسان العیون فی سیرۃ الامین المأمونﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت،لبنان،2013م، ص: 69 -154
  • 25 شمس الدین محمد بن ابی بکر ابن قیّم الجوزیۃ، سیرۃ خیرالعبادﷺ،مطبوعۃ:المکتب الاسلامی، بیروت، لبنان، 2000م، ص: 17 -22
  • 26 شمس الدین محمد بن ابی بکر ابن قیّم الجوزیۃ، زاد المعاد فی ھدی خیر العبادﷺ، ج-1،مطبوعۃ:مؤالسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2005م، ص: 74 -75
  • 27 ایضًا،ص: 80-82
  • 28 ابو الفتح محمد بن محمد ابنِ سید الناس،عیون الاثر فی فنون المغازی والشمائل والسیر،ج-1، مطبوعۃ:دارالقلم، بیروت ، لبنان،1993م،ص: 26 -49
  • 29 عز الدین عبد العزیز بن محمد الدمشقی، المختصر الکبیر فی سیرۃ الرسولﷺ،مطبوعۃ:دارالبشیر، عمان، 1993م، ص: 15 -27
  • 30 ابو محمدبدرالدین عمر بن حسن حلبی،المقطی من سیرۃ المصطفی ﷺ، مطبوعۃ : دارالحدیث القاہرۃ ، المصر،1996م ، ص:26-39
  • 31 قاضی عیاض بن موسی یحصبی المالکی،کتا ب الشفاء بتعریف حقوق المصطفیﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار ابن حزم، بیروت، لبنان، 2012م، ص:150
  • 32 شھاب الدین احمد بن محمد الخفاجی،نسیم الریاض فی شرحِ شفاءِ القاضی عیّاض،ج-2،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2011م، ص: 34 -36
  • 33 نور الدین علی بن سلطان القاری، شرح الشفاء للقاضی عیاض، ج-1، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2012م، ص:173
  • 34 محمد بن علی بن احمد انصاری، المصباح المضی فی كتاب النبی الامی ورسلہ الى ملوك الارض من عربی وعجمی،ج-1، مطبوعۃ: عالم الكتب ، بيروت،لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)،ص:24
  • 35 ابو الفضل زین الدین عبد الرحیم بن حسین عراقی، نظم الدرر السنیۃ الزکیۃ،مطبوعۃ: دار المنهاج، بيروت، لبنان، 1426ھ، ص:35
  • 36 ابو العباس احمدبن علی الحسینی المقریزی،امتاع الاسماع بماللنبیﷺمن الاحوال والاموال والحفدۃ والمتاع، ج-1،مطبوعۃ: دار الكتب العلمیۃ ، بيروت، لبنان،1999م،ص: 6 -12
  • 37 یحیٰ بن ابی بکربن محمد العامری ،بھجۃ المحافل وبغیۃ الاماثل فی تلخیص المعجزات والسیر والشمائل،ج-1،مطبوعۃ:دار صادر، بیروت،لبنان،(لیس التاریخ موجودًا)،ص: 38 -44
  • 38 حسين بن محمد بن الحسن الدِّيار بَكْرى،تاریخ الخمیس فی احوال انفس نفیسﷺ،ج-1،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بيروت، لبنان،2009م،ص: 334 -336
  • 39 ایضًا،ص: 357 -378
  • 40 ابو مدين بن احمد بن محمدفاسی، مستعذب الاخبار باطيب الاخبار،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2004م، ص: 70 -93
  • 41 علاءالدین مغلطائی بن قلیج الحکری،الاشارۃ الی سیرۃ المصطفیﷺومن بعدہ من الخلفاء،مطبوعۃ:دار القلم، دمشق، السوریۃ، 1996م،ص: 55 -67
  • 42 ابو بکر محمد بن حسین بغدادی، الشریعۃ، حديث: 965-962، ج-3، مطبوعۃ: دارالوطن، الریاض، السعودیۃ، 1999م، ص: 1422 -1432
  • 43 حافظ ابوعبداللہ محمّد بن سعدبصری،سنن النبیّﷺوایّامہ،ج-1،مطبوعۃ:المکتب الاسلامی، بیروت، لبنان،1995م، ص: 20 -208
  • 44 محمد حسین ھیکل،حیاۃمحمدﷺ،مطبوعة:مکتبۃ السعودية،السعودية،(ليس التاريخ موجودًا)،ص: 78 -81
  • 45 ابو زہرہ محمد بن احمد،خاتم النبیینﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دارالفکرالعربی،القاہرۃ،المصر،1425ھ، ص: 93 -116
  • 46 ابو شبھۃ محمد بن محمد بن سویلم،السیرۃالنبویۃ علی ضوءالقرآن والسنۃ،ج-1،مطبوعۃ:دارالقلم،دمشق، السوریۃ،1427ھ، ص: 171 -203
  • 47 محمد طیب نجار،القول المبین فی سیرۃ سید المرسلینﷺ، مطبوعۃ: دار الندوةالجديدة، بيروت، لبنان،(لیس التاریخ موجودًا)،ص: 78 -95
  • 48 شیخ عبد الکریم بن محمد بیارۃ، القصيدة الوردیۃ فی سيرة خير البریۃﷺ،مطبوعۃ:دار الحرّیۃ،بغداد،عراق، 1995م، ص: 6 -8
  • 49 شیخ صفی الرحمن مبارکفوری، الرحیق المختوم، مطبوعۃ: دار ابن حزم للنشر والطباعۃ والتوزیع، القاھرۃ، مصر، 2010م،ص: 71 -74
  • 50 احمد احمد غلوش،السیرۃ النبویۃوالدعوۃ فی عہد المکّی، مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان،2003م،ص: 153 -201
  • 51 الدکتور محمد سعید رمضان البوطی، مختارات من اجمل الشعر فی مدح الرسولﷺ،مطبوعۃ:دارالمعرفۃ، دمشق، السوریۃ، 1408ھ ،ص: 40 -45
  • 52 عبد الرحمن علی بن حجی، السیرۃالنبویۃ ومنھیجۃ دراستھاواستعراض احداثھا،مطبوعۃ:دار ابن کثیر، دمشق، السوریۃ، 1420ھ، ص: 252 -277
  • 53 صالح بن طٰہٰ عبد الواحد، سبل السلام من صحیح سیرۃ خیر الانامﷺ، مطبوعۃ: مکتبۃ الغرباء، الدار الاثریۃ، دمشق، السوریۃ،1428 ھ ،ص: 33 -44
  • 54 محمد بن صامل سلمی،عبد الرحمن بن جمیل، سعد بن موسی، خالد بن محمد الغیث، صحیح الاثر وجمیل العبر من سیرۃ خیر البشرﷺ،مطبوعۃ:روائع المملکۃ،جدۃ، السعودیۃ، 2010م،ص: 73 -82
  • 55 ابو اسماء محمد بن طٰہٰ، الاغصان النديۃ شرح الخلاصۃ البهيۃ بترتيب احداث السيرة النبویۃ، مطبوعۃ: دار ابن حزم للطباعۃوالنشر والتوزيع، القاهرة،مصر،2012م، ص: 19 -33
  • 56 الدکتور اکرم ضیاء العمری، السیرۃ النبویۃ الصحیحۃ محاولۃ لتطبیق قواعد المحدّثین فی نقد روایات السیرۃ النبویۃ،ج-1، مطبوعۃ : مكتبۃ العلوم والحكم، المدینۃ المنورة، السعودیۃ، 1994م،ص: 94 -106
  • 57 ابو ابراہیم محمد الیاس عبد الرحمن الفالوذۃ، الموسوعۃ فی صحیح السیرۃ النبویۃﷺ،مطبوعۃ:مطابع الصفا،مکۃ، السعودیۃ، 1423ھ، ص: 95 -99
  • 58 محمد بن مصطفی بن عبد السلام الدیسی، السیرۃ النبویۃ بین الآثار المرویۃ والآیات القرآنیۃ، مطبوعۃ:جامعۃ عین الشمس،القاہرۃ،مصر،2010م،ص: 143 -170
  • 59 سعید حوّی، الاساس فی السنۃ وفقھھاالسیرۃ النبویۃ،ج-1،مطبوعۃ:دارالسلام للطباعۃوالنشر والتوزیع ، القاہرۃ، مصر، 1995م،ص: 156 -157
  • 60 موسی بن راشد العازمی، اللؤلؤالمکنون فی سیرۃ النبی المأمونﷺ ،ج-1،مطبوعۃ: المكتبۃالعامريۃ للاعلان والطباعۃ والنشر والتوزيع، الكويت،2011م، ص: 71 -88
  • 61 مقالہ کا یہ حصہ عمر بن عربی اعمیری کے مقدمہ کا ترجمہ ہےجو انہوں نے حافظ عراقی کی کتاب" المورد الھنی فی المولدالنبیﷺ"پر عربی زبان میں تحریر کیا ہے۔اس حصہ کے اکثر حوالہ جات بھی اسی تحریر سے لیے گئے ہیں،البتہ موجودہ طرز پر تخریج ادارہ کی طرف سے کی گئی ہے اور اس کتاب کا مکمل حوالہ درج ذیل ہے: حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی تحقیق عمر بن عربی اعمیری ، المورد الھنی فی مولد النبی ﷺ ، مطبوعۃ: دارالسلام للنشرو التوزیع ، القاھرۃ ، مصر ، (لیس التاریخ موجوداً )ص: 61-89
  • 62 حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی/ تحقیق: عمر بن عَرَبی اعمیری،المورد الھنی فی مولدالنبیﷺ، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع،القاہرۃ،مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص: 61 -62
  • 63 ایضاً،ص: 63 -67
  • 64 اسماعيل بن محمد امين البابانی، هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين،ج-1،مطبوعۃ: دار إحياء التراث العربى، بيروت ، لبنان،1951م، ص:556
  • 65 ایضًا، ص:198
  • 66 اسماعيل بن محمد امين البابانی، هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين،ج-1،مطبوعۃ: دار إحياء التراث العربى، بيروت ، لبنان،1951م، ص:298
  • 67 حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی/ تحقیق: عمر بن عَرَبی اعمیری،المورد الھنی فی مولدالنبیﷺ، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع،القاہرۃ،مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص: 67 -69
  • 68 اسماعيل بن محمد امين البابانی، هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين،ج-1،مطبوعۃ: دار إحياء التراث العربى، بيروت ، لبنان،1951م، ص:97
  • 69 حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی/ تحقیق: عمر بن عَرَبی اعمیری،المورد الھنی فی مولدالنبیﷺ، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع،القاہرۃ،مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص: 69 -70
  • 70 اسماعيل بن محمد امين البابانی، هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين،ج-2،مطبوعۃ: دار إحياء التراث العربى، بيروت ، لبنان،1951م، ص:203
  • 71 عمر بن رضا الدمشقی،معجم المؤلفین، ج-10، مطبوعۃ: مکتبۃ المثنی، بیروت، لبنان، ( لیس التاریخ موجودًا)،ص:284
  • 72 حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی/ تحقیق: عمر بن عَرَبی اعمیری،المورد الھنی فی مولدالنبیﷺ، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع،القاہرۃ،مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص: 71 -72
  • 73 عمر بن رضا الدمشقی،معجم المؤلفین، ج-10، مطبوعۃ: مکتبۃ المثنی، بیروت، لبنان،( لیس التاریخ موجودًا)،ص:281
  • 74 اسماعيل بن محمد امين البابانی، هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين،ج-2،مطبوعۃ: دار إحياء التراث العربى، بيروت ، لبنان،1951م، ص:203
  • 75 حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی/ تحقیق: عمر بن عَرَبی اعمیری،المورد الھنی فی مولدالنبیﷺ، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع،القاہرۃ،مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص: 73 -74
  • 76 اسماعيل بن محمد امين البابانی، هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين،ج-1،مطبوعۃ: دار إحياء التراث العربى، بيروت ، لبنان،1951م، ص:335
  • 77 حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی/ تحقیق: عمر بن عَرَبی اعمیری،المورد الھنی فی مولدالنبیﷺ، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع،القاہرۃ،مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص: 74 -75
  • 78 عمر بن رضا الدمشقی،معجم المؤلفین، ج-3، مطبوعۃ: مکتبۃ المثنی، بیروت، لبنان،( لیس التاریخ موجودًا)،ص:209
  • 79 ایضًا،ج-5،ص:226
  • 80 حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی/ تحقیق: عمر بن عَرَبی اعمیری،المورد الھنی فی مولدالنبیﷺ، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع،القاہرۃ،مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص: 76 -77
  • 81 اسماعيل بن محمد امين البابانی، هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين،ج-1،مطبوعۃ: دار إحياء التراث العربى، بيروت ، لبنان،1951م، ص:757
  • 82 حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی/ تحقیق: عمر بن عَرَبی اعمیری،المورد الھنی فی مولدالنبیﷺ، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع،القاہرۃ،مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص: 77 -78
  • 83 اسماعيل بن محمد امين البابانی، هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين،ج-1،مطبوعۃ: دار إحياء التراث العربى، بيروت، لبنان،1951م، ص:33
  • 84 عمر بن رضا الدمشقی، معجم المؤلفین، ج-3، مطبوعۃ: مکتبۃ المثنی، بیروت، لبنان، ( لیس التاریخ موجودًا)،ص:189
  • 85 حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی/ تحقیق: عمر بن عَرَبی اعمیری،المورد الھنی فی مولدالنبیﷺ، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع،القاہرۃ،مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص: 78 -79
  • 86 اسماعيل بن محمد امين البابانی، هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين،ج-2،مطبوعۃ: دار إحياء التراث العربى، بيروت ، لبنان،1951م، ص:346
  • 87 عمر بن رضا الدمشقی، معجم المؤلفین، ج-11، مطبوعۃ: مکتبۃ المثنی، بیروت، لبنان،( لیس التاریخ موجودًا)،ص:63
  • 88 اسماعيل بن محمد امين البابانی، هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين،ج-1،مطبوعۃ: دار إحياء التراث العربى، بيروت، لبنان،1951م، ص:489
  • 89 عبد الرزاق بن حسن الدمشقی، حلیۃ البشر فی تاریخ القرن الثالث العشر، مطبوعۃ:دار صادر، بیروت، لبنان،1993 م، ص:9
  • 90 حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی/ تحقیق: عمر بن عَرَبی اعمیری،المورد الھنی فی مولدالنبیﷺ، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع،القاہرۃ،مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص: 81 -82
  • 91 اسماعيل بن محمد امين البابانی، هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين،ج-2،مطبوعۃ: دار إحياء التراث العربى، بيروت ، لبنان،1951م، ص:393
  • 92 عمر بن رضا الدمشقی، معجم المؤلفین، ج-3، مطبوعۃ: مکتبۃ المثنی، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجوداً)،ص:135
  • 93 حافظ ابوالفضل عبدالرحیم بن حسین عراقی/ تحقیق: عمر بن عَرَبی اعمیری،المورد الھنی فی مولدالنبیﷺ، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع،القاہرۃ،مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص: 83 -85
  • 94 عمر بن رضا الدمشقی، معجم المؤلفین، ج-8، مطبوعۃ: مکتبۃ المثنی، بیروت، لبنان،( لیس التاریخ موجودًا)،ص:51
  • 95 کچھ اہلِ علم ایسے بھی ہیں کہ جنہوں نے مولود النبی ﷺ کے عدمِ جواز پر کتب لکھی ہیں اور ان میں سے بعض اس کے بدعت ہونے کی رائے رکھتےہیں لیکن امت کے علماء اور زعماء کی غالب اکثریت مولود النبیﷺکو مستحسن اور باعث اجر گردانتے ہیں۔ساتھ ہی ساتھ ان علماء اور زعماء نے منکرینِ میلادکے رد اور جواز ِ مولود النبیﷺپر کئی ضخیم و مختصر تصانیف لکھ کر اس بات کوواضح کیاہے کہ امت کے لئے رسول اللہ ﷺ کا میلاد ایک عظیم اور کبیر عطیہ خداوندی ہےاور وہ ہمیشہ اس عظیم نعمت خداوندی پر اسی طرح اللہ تبارک وتعالی کا شکر ادا کرتے رہیں گے۔(ادارہ)